پاکستان کے خطرناک ترین پہاڑوں میں شمار ہونے والے نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کے دوران ایک غیر ملکی کوہ پیما حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئی ہیں، خاتون کوہ پیما کا تعلق جمہوریہ چیک سے بتایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جاں بحق ہونے والی 42 سالہ کوہ پیما کلارا کولوخووا صبح تقریباً 4 بجے کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان پاؤں پھسلنے کے باعث حادثے کا شکار ہوکر گہری کھائی میں جا گریں۔
During an adventure at Manga Parbat, a foreign female tourist met with an accident at Bonar Base Camp.Kolouchava Klara, who is from the Czech Republic, went missing after her O2 cylinder exploded. A rescue operation will be carried out tomorrow by helicopter to search for Klara pic.twitter.com/QSfKsHS8zC
— Ijaz Shigri (@GashabrumII) July 3, 2025
چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والی 42 سالہ کلارا کولوخووا ایک تجربہ کار کوہ پیما تھیں اور ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو کو سر کرنے والی پہلی چیک خاتون ہونے کا اعزاز رکھتی تھیں۔
وہ اس وقت دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی، نانگا پربت سر کرنے کی مہم پر تھیں، جس کی بلندی 8,125 میٹر ہے، یہ پہاڑ اپنی خطرناک ساخت کے باعث ’قاتل پہاڑ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
حادثہ گلگت بلتستان کے دیامر علاقے میں بونر بیس کیمپ کے قریب، کیمپ 1 اور کیمپ 2 کے درمیان پیش آیا۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق، ابتدائی رپورٹس میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سانحہ آکسیجن سلنڈر پھٹنے کے باعث پیش آیا۔
تاہم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ضلع دیامر نظام الدین نے خاتون کوہ پیما کی آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے ہلاکت کی خبروں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی تصدیق کلارا کی ساتھی کوہ پیما نے کی ہے، جنہوں نے خود بیس کیمپ واپس پہنچ کر انتظامیہ کو اطلاع دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کلارا کولوخووا 16 جون کو نانگا پربت کے بونر نالہ روٹ سے بیس کیمپ روانہ ہوئی تھیں اور 17 جون کو اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچ گئی تھیں۔ کلارا ایک تجربہ کار کوہ پیما تھیں، جنہوں نے ماونٹ ایورسٹ، کے ٹو سمیت کئی بلند ترین چوٹیاں سر کر رکھی تھیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور ہائی پورٹرز پر مشتمل ایک اضافی ٹیم فوری طور پر بیس کیمپ روانہ کر دی ہے، جبکہ ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہے۔ حکام کے مطابق، واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔