’وفاقی حکومت جواب دے‘، بلاول بھٹو کا ایک بار پھر بینظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد پر زور

جمعرات 25 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم کرنی چاہیے تھی، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے الزام عائد کیا کہ شاید یہ فیصلہ انا کی بنیاد پر کیا گیا یا کسی اور وجہ سے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے دوران وفاقی حکومت کو عالمی سطح پر امداد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرین کو زیادہ مؤثر انداز میں سہارا دیا جاسکے۔

بلاول بھٹو کے مطابق پیپلز پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یعنی بی آئی ایس پی اس وقت متعارف کرایا تھا جب ملک میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی، اور اس کے بعد سے تمام لیگی رہنما اس پروگرام کی مسلسل تعریف کرتے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اب ن لیگ نے اس پالیسی پر یوٹرن لیا ہے تو اس کی وضاحت انہیں خود دینا ہوگی۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس پروگرام کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں، شاید وہ اس کی افادیت اور اہمیت سے اچھی طرح واقف ہی نہیں۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی بتایا کہ بی آئی ایس پی کے سب سے زیادہ مستفید ہونے والے افراد پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے اس پروگرام کی مخالفت دراصل وہاں کے عوام کے حق پر کاری ضرب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟

بلاول بھٹو نے سوال اٹھایا کہ آخر جنوبی پنجاب کے لوگوں کا کیا قصور ہے کہ انہیں وہ امداد نہیں مل رہی جو ان کا حق ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرہ علاقوں کی مدد کرنی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم نہیں کس وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا، یہ فیصلہ انا کی بنیاد پر کیا گیا یا کسی اور وجہ سے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے دوران وفاقی حکومت کو عالمی سطح پر امداد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرین کی زیادہ بہتر طریقے سے مدد ہو سکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسانوں کی مدد کے لیے مربوط منصوبہ تیار کریں جبکہ سندھ حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ’بینظیر ہاری کارڈ‘ متعارف کرا رہی ہے جس کے ذریعے تصدیق کے بعد کسانوں کو یوریا اور دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ گندم کے کاشتکاروں کو سپورٹ فراہم کی جائے تاکہ ملک کو گندم درآمد نہ کرنی پڑے اور امپورٹ بل سے معیشت کو نقصان نہ پہنچے۔

بلاول بھٹو نے خبردار کیا زرعی شعبہ ملک بھر میں مشکلات کا شکار ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں فوڈ سکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم سے ملک میں زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کی درخواست کی تھی، اور خوشی ہے کہ وزیراعظم نے کسانوں کے بجلی کے بل معاف کرنے سمیت دیگر اقدامات کی منظوری دی۔

مزید پڑھیں:سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بلاول بھٹو متحرک، مریم نواز کی عمدہ کارکردگی کا اعتراف

ان کا کہنا تھا کہ اپنے کسانوں پر وسائل خرچ کرنا ترجیح ہے اور وفاقی حکومت اگر عالمی اداروں سے بات کرے تو کسانوں کو سپورٹ پرائس دینے سمیت دیگر اقدامات ممکن ہوسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کے اثرات آج بھی جاری ہیں، پنجاب خصوصاً ملتان اور بہاولپور سمیت جنوبی پنجاب کے عوام بدستور متاثر ہیں، جب کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں بھی نمایاں نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کسی ایک صوبے کی نہیں بلکہ وفاق کی ذمہ داری ہوتی ہیں، اس لیے وفاقی حکومت کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنی چاہیے تھی۔

مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکیج، کیا کسان خوش ہیں؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت پر تنقید نہیں کررہے تاہم عالمی اداروں کے ذریعے مزید امداد حاصل کی جا سکتی تھی جیسا کہ کورونا وبا کے دوران کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے اور وفاقی حکومت کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

بلاول بھٹو نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے ابھی تک آئینی ترمیم سے متعلق کوئی ڈرافٹ شیئر نہیں کیا، اور قانون سازی کے حوالے سے حتمی فیصلہ مسودہ دیکھنے کے بعد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:سیلاب متاثرین کے بجلی بلوں پر بڑے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکسز ختم کرنے پر غور

عالمی امور پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے کو پورے پاکستان نے سراہا ہے اور اس پر ان کیمرا بریفنگ بھی دی جائے گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وہ ممالک بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کررہے ہیں جو ماضی میں ایسا کرنے سے گریزاں تھے، یہ فلسطینی عوام کی بڑی کامیابی ہے اور اسرائیل کا ساتھ دینے والے ممالک کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کے کزن ذوالفقار بھٹو جونیئر اور فاطمہ بھٹو ماضی میں بھی سیاست کا حصہ رہے ہیں اور اگر وہ دوبارہ سیاسی میدان میں آئے ہیں توانہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اپنے کزنز کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی جانب سے کبھی ان پر تنقید نہیں کی گئی۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سیلاب زدگان کی امداد کے طریقے پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

ملک بھر میں حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ متاثرین کی امداد کے معاملے پر پنجاب حکومت اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قیادت کے درمیان نیا تناؤ پیدا ہو گیا ہے جبکہ آصفہ بھٹو زرداری نے بھی اس معاملے پر اپنا بیان دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع اور زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے، بلاول بھٹو

پنجاب حکومت کی ترجمان اور وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کی فوری اور باعزت مدد کے لیے وزیرِ اعلیٰ ریلیف کارڈ متعارف کرائیں گے تاکہ کسی متاثرہ شخص کو لائنوں میں کھڑا نہ ہونا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا لیکن ہر معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی پر تنقید افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ ہے۔

ان کے مطابق اس پروگرام کا نہ تو کسی لسانی گروہ سے تعلق ہے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے، بلکہ یہ ایک قومی سطح کا سوشل پروٹیکشن پروگرام ہے جس کے ذریعے کورونا وبا، 2022 کے سیلاب اور رمضان پیکج کے دوران بھی عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟

روبینہ خالد نے وضاحت کی کہ بی آئی ایس پی کا ڈیٹا جیو ٹیگ ہے اور ہمیں بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ کن علاقوں میں سیلاب آیا اور وہاں رہنے والے کتنے خاندان خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس جیسے پروگرام چلائے جاتے ہیں، اس لیے بی آئی ایس پی پر تنقید کرنے کے بجائے اگر کسی کے پاس کوئی متبادل منصوبہ ہے تو وہ پیش کرے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری نے بھی معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب سے 40 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، اور بی آئی ایس پی متاثرین تک امداد پہنچانے کا سب سے تیز اور مؤثر ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کس صوبے کے کتنے افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اربوں روپوں کی کیش امداد حاصل کی؟

آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ریاست کے پاس متاثرہ افراد کا ڈیٹا رکھنے والا اور ان تک براہِ راست پہنچنے کی صلاحیت رکھنے والا واحد ادارہ بی آئی ایس پی ہے، لہٰذا اس پلیٹ فارم کو استعمال نہ کرنا متاثرین کے ساتھ غفلت برتنے کے مترادف ہوگا۔

سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات پر یہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ امداد کی تقسیم اور اس کے طریقہ کار پر صوبائی سطح پر اختلافات موجود ہیں۔

بینظیر انکم سپورٹ فراڈ ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان

واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان بھی گزشتہ روز بینظیر انکم سپورٹ کو فراڈ قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام اپنے لوگوں کو نوازنے کا بہترین راستہ اور اسی لیے اس کے تحت پیسوں کی تقسیم پر زور دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی، ایف بی آر نے گوشواروں کا نیا فارم جاری کیا

بھارت میں خود ساختہ مذہبی رہنماؤں کے جرائم اور اندھی عقیدت کا سلسلہ جاری

الزائمر کی ابتدائی تشخیص کا امکان: دماغی بایو مارکر دریافت

بولان میں لیویز کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں اہلکار شہید، ڈاکو زخمی

گردشی قرضوں میں کمی کی امید، اسٹاک انڈیکس میں 800 پوائنٹس سے زائد اضافہ

ویڈیو

کوئٹہ: ’آرٹسٹ کیفے تخلیق، مکالمے اور ثقافت کا نیا مرکز

’میڈ اِن پاکستان‘ نمائش: پاکستانی مصنوعات کی بنگلہ دیش میں دھوم مچ گئی

بلوچستان کی نئی ایوی ایشن پالیسی صوبے میں فضائی آپریشنز میں اضافہ کرے گی؟

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی