معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے پیر کے روز ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ وہ اس وقت ایک حراستی مرکز میں قید ہیں جہاں انہیں مبینہ طور پر ناقص سہولیات اور بدبودار کھٹمل زدہ کمروں میں رہنے کی شکایت سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گریٹا تھنبرگ کو 27 یونانی کارکنوں کے ساتھ ایلات کے رامون ایئرپورٹ سے ایتھنز بھیجا جائے گا۔ یہ تمام کارکن اس گلوبل صمود فلوٹیلا کا حصہ تھے جس میں 42 کشتیوں پر سوار 450 سے زائد رضاکار غزہ کے لیے امدادی سامان لے جا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں 60 فلسطینی شہید،’گرفتار گریٹا تھنبرگ سمیت 12 سرگرم کارکن ملک بدر کیے جائیں گے‘
اسرائیلی بحریہ نے جمعرات کے روز فلوٹیلا کو بحیرہ روم میں روک کر درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ اب تک تقریباً 170 کارکنوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔
گریٹا تھنبرگ نے سویڈش حکام کو بتایا کہ انہیں قید کے دوران پانی اور خوراک کی کمی، سخت سلوک اور ناقص ماحول کا سامنا رہا، حتیٰ کہ کھٹملوں کے باعث جسم پر دانے بھی نکل آئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تمام قیدیوں کو قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے پر ایک شخص کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سے مائیک چیھننے کی کوشش
یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ تھنبرگ کو جیل میں اسرائیلی جھنڈے تھام کر تصاویر کے لیے مجبور کیا گیا، لیکن اسرائیلی حکام نے اس بیان کی بھی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ گریٹا تھنبرگ جون میں بھی ایک فلوٹیلا مشن میں شریک ہوئی تھیں جسے اسرائیلی بحریہ نے غزہ پہنچنے سے قبل ہی روک دیا تھا۔














