پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین سہ فریقی اسپیکرز اجلاس کا تیسرا دور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوا، جس کے اعلامیے میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پُرامن حل، علاقائی تعاون کے فروغ، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے اور پارلیمانی روابط کے استحکام پر زور دیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق تینوں برادر ممالک نے تاریخ، ثقافت اور اقدار کے اشتراک کو اپنی دوستی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے سیاسی، معاشی، دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ثقافتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں:فیلڈ مارشل عاصم منیر کو آذربائیجان کے اعلیٰ فوجی اعزاز سے نواز دیا گیا
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اقوامِ متحدہ، او آئی سی، ای سی او، ڈی 8 اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔
Group photo of the Speaker of the National Assembly of Pakistan, Sardar Ayaz Sadiq, with the Speakers and Parliamentarians of the Republic of Azerbaijan and the Republic of Türkiye attending the Third Trilateral Meeting of the Speakers of the Parliaments of Pakistan, Azerbaijan,… pic.twitter.com/fpSX9X3aBt
— National Assembly 🇵🇰 (@NAofPakistan) October 13, 2025
تینوں ممالک نے پارلیمانی کمیٹیوں، فرینڈشپ گروپس اور عملے کے مابین روابط بڑھانے، تربیتی پروگرامز شروع کرنے اور نوجوانوں کے تبادلہ پروگرامز کے فروغ پر اتفاق کیا، آئندہ سہ فریقی اجلاس 2026 میں آذربائیجان میں منعقد ہوگا۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کا کہنا تھا کہ سہ فریقی اسپیکرز اجلاس دراصل اُس وسیع تر پارلیمانی تعاون کا تسلسل ہے جس کی بنیاد چند برس قبل 6 ملکی سطح پر رکھی گئی تھی البتہ ایران، ازبکستان اور افغانستان کی غیر شمولیت کے باعث فی الوقت یہ تعاون 3 ممالک تک محدود ہے۔

’اس اجلاس کا مقصد پارلیمانی سطح پر علاقائی استحکام، پائیدار ترقی، اور عوامی روابط کا فروغ دینا ہے۔‘
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین پہلے ہی گہرے تعلقات موجود ہیں، جبکہ پاکستان کو شامل کر کے اس تعاون کو ایک ’تذویراتی پارلیمانی مثلث‘ کی شکل دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ اور آذربائیجان کے اسپیکرز کی صدر زرداری سے ملاقات، سہ فریقی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
اجلاس کے ذریعے نہ صرف قانون سازی کے تجربات کا تبادلہ ہوا بلکہ تینوں ممالک کے درمیان پارلیمانی فرینڈشپ گروپس، میڈیا کوآرڈینیشن اور قانون سازی میں ہم آہنگی کے نئے راستے کھلے ہیں۔
’اسپیکرز اجلاس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ پارلیمنٹری فورم کو دنیا میں خاص طور پر اس خطے میں امن اور سیکیورٹی کے لیے استعمال کیا جائے، یہاں ترقی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک تنازعات ختم نہ ہوں اور امن نہ ہوں۔‘

حافظ طاہر خلیل کے مطابق افغانستان کو بھی دوبارہ اس سہ فریقی اجلاس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ اگر بنگلہ دیش بھی اس میں شامل ہو جائے تو اس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہو گی۔
’پاکستان میں اور ترکیہ میں فرینڈشپ گروپس ہیں لیکن آذربائیجان میں فرینڈشپ گروپ نہیں ہے، فرینڈشپ گروپ جب نچلی سطح پر بیٹھیں گے ان کی میٹنگز ہوں گی ان کی کمیٹیاں بنیں گی تو عوام کے مسائل حل ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی آذربائیجان کی اسپیکر ملی مجلس سے ملاقات
اجلاس میں پارلیمنٹری میڈیا کوارڈینیشن بڑھانے پر بھی زور دیا گیا، حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ اس وقت ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین ایسے تعلقات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سفر کرنے والوں کو ایک دوسرے کے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
’اگر پاکستان بھی اس میں شامل ہو جائے تو پاکستانی بھی بغیر ویزہ ترکیہ اور آذربائیجان جا سکیں گے، اس طرح اس اسپیکرز اجلاس میں دیگر ممالک کی شرکت سے بیرون ممالک سفر کرنے والوں کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔‘

حافظ طاہر خلیل کے مطابق اس اجلاس کی اہم کامیابی کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے واضح مؤقف ہے، جس سے پاکستان کو ایک مضبوط سفارتی کامیابی ملی ہے، اجلاس کا اعلامیہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم دنیا کے اہم پارلیمانی ادارے مشترکہ موقف کے ساتھ عالمی فورمز پر اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دینگے، آذربائیجان
’آئندہ مرحلے میں ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کو شامل کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں تاکہ یہ فورم ایک علاقائی پارلیمانی اتحاد کی شکل اختیار کر سکے۔‘













