ملائیشیا کے شہر جوہر بارو میں جاری سلطان آف جوہر کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان اور بھارت کی جونیئر ٹیموں نے میچ سے قبل قومی ترانوں کے بعد خوشگوار ماحول میں روایتی انداز میں ایک دوسرے سے ’ہائی فائیو‘ کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ہے۔
اس خوبصورت لمحے کو کھیلوں کے شائقین نے دونوں ممالک کے نوجوان کھلاڑیوں کے درمیان احترام، برداشت اور کھیل کے جذبے کی عمدہ مثال قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’15 دن پہلے محسن نقوی سے ہاتھ ملایا، اب قوم پرستی کا ڈرامہ‘، بھارتی ٹیم کے دوہرے معیار پر اپنے ہی لوگ پھٹ پڑے
یہ واقعہ ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے جب حالیہ ایشیا کرکٹ کپ کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کی جانب سے پاکستان کے کھلاڑیوں سے مصافحہ نہ کرنے پر تنازع کھڑا ہوا تھا۔ ہاکی ٹیموں کے اس مثبت رویے کو کرکٹ میں پیش آئے واقعے کے برعکس ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس نے کھیلوں میں شائستگی اور باہمی احترام کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
ماہم افضل نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے لیے ایک سبق ہے۔ جو کچھ بھارتی کرکٹ ٹیم نے کیا اس نے کھیل کی روح کو ٹھیس پہنچائی۔
Before #PAKvIND at Sultan Johor Hockey Cup, India's junior hockey team greeted Pakistan players with grace. A lesson for @BCCI & @ICC. What the Indian cricket team did under ICC umbrella broke the spirit of sport & is evidence of planned theatrics shamed the game. @MohsinnaqviC42 pic.twitter.com/si7de6wtPt
— Maham Fazal (@MahamFazal_) October 14, 2025
احمد نعمان چوہدری نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کھیل ایسے ہی کھیلے جانے چاہئیں۔
That's how sports should be played. https://t.co/8RHDeA0mLa
— Ahmed Nauman Chaudhry (@AN_Chaudhry99) October 14, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہاں مصافحہ اس لیے ہوا کیونکہ یہاں آئی سی سی چیئرمین جے شاہ موجود نہیں تھے۔
@vikrantgupta73 why here Handshake 🤝 because here not have icc chairman jay shah https://t.co/WKwOp7TD53
— WingsOfPride (@SHOAIBM72948078) October 14, 2025
فیضان لاکھانی نے لکھا کہ گزشتہ ماہ ایشیا کپ میں مبینہ “نو ہینڈشیک” واقعے کے بعد، پاکستان اور بھارت تین مختلف کھیلوں کے مواقع پر آمنے سامنے آئے: کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال، SAFF U17 کپ، اور سلطان آف جوہر ہاکی کپ۔۔ ان تمام مواقع پر بھارتی کھلاڑیوں نے کھیل کے آداب کا خیال رکھا اور مقابلے کے جذبے کا احترام کیا، جیسا کہ پیشہ ور کھلاڑیوں کو کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب بات کرکٹ کی ہوئی، تو اچانک ان کا یہ فرضی قومی جذبہ سامنے آ گیا۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے ہاتھ ملانے سے انکار کیا اور کھیل کو سیاسی رنگ دیا،یہ جانتے ہوئے کہ کرکٹ میں بھارت سب کچھ کنٹرول کرتا ہے اور اس کے رویے پر کوئی سزا نہیں ملتی۔
Since the so-called “no handshake” episode in Asia Cup last month, Pakistan and India have met in three different sports events: Commonwealth Beach Handball, SAFF U17 Cup, and the Sultan of Johor Hockey Cup.
In all three events, Indian players maintained sporting decorum and… pic.twitter.com/dZRHdKQRam
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) October 15, 2025
ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر کھیلوں میں، جہاں غیر جانبدار حکام منصفانہ کھیل اور نظم و ضبط کو یقینی بناتے ہیں، بھارتی ٹیموں کے پاس اچھا برتاؤ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ وہاں سیاست کرنے پر سزا ملتی ہے، داد نہیں۔یہ سب بھارتی کرکٹ حکام کی منافقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ کبھی ان کا وطن پرستی یا اصولوں کا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ ایک گھریلو سیاسی چال تھی، جس میں کرکٹ کو پروپیگنڈے کے لیے اسٹیج بنایا گیا۔
صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھیل لوگوں کو جوڑنے کے لیے ہوتے ہیں، تقسیم کرنے کے لیے نہیں۔ بھارت کا کرکٹ بورڈ اس ’جینٹل مین‘ کھیل کو سیاسی ہتھیار بنا چکا ہے، اور یہی اصل شرمندگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید
واضح رہے کہ ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں بھارتی کپتان نے ٹاس کے بعد پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہ ملایا، میچ کے بعد بھی بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے گریز کیا۔
بھارتی ٹیم نے ایشیا کپ 2023 کا فائنل جیتنے کے بعد اے محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا تھا اور نتیجتاً تقریب ٹرافی دیے بغیر ختم کر دی گئی تھی۔ اے سی سی انتظامیہ ٹرافی واپس لے گئی تھی اور جب کہ بھارتی ٹیم اسٹیج پر کھڑی انتظار کرتی رہ گئی۔













