سعودی عرب کی سرپرستی میں بریسٹ کینسر کی تحقیق کرنے والی ریانہ برناوی خلا میں جانے والی پہلی عرب خاتون ہیں۔
برناوی کا کہنا تھا کہ خلا میں سفر کرنے والی پہلی سعودی خاتون خلا باز بننا بہت خوشی اور اعزاز کی بات ہے۔
پہلی عرب خاتون خلا باز کو خلا میں لے جانے والا ایک نجی راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے مشن پر اڑ گیا ہے۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی، بریسٹ کینسر پر ریسرچ کرنے والی خاتون ریانا برناوی کے ساتھ، ان کے سعودی ساتھی علی القرنی بھی ہیں جو ایک فائٹر پائلٹ ہیں۔ یہ جوڑا 1985 کے بعد خلا میں سفر کرنے والے پہلے سعودی خلا باز ہیں۔
ان کے علاوہ دیگر 2 افراد بھی اس مشن کا حصہ ہیں جن میں ناسا کی سابق خلا باز پیگی وٹسن جو آئی ایس ایس کے لیے چوتھی بار پرواز کریں گی اور ٹینیسی سے تعلق رکھنے والے تاجر جان شافنر پائلٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
4افراد پر مشتمل مشن آئی ایس ایس کے لیے روانہ ہونے والی ٹیم مقامی وقت کے مطابق شام 5بج کر 37منٹ پر جنوبی ریاست ہائے متحدہ میں کیپ کیناورل میں واقع کینیڈی اسپیس سنٹر سےاسپیس ایکس فالکن 9راکٹ پر روانہ ہوئے۔
یہ چاروں پیر کی صبح اپنے کیپسول میں خلائی اسٹیشن پہنچے۔
برناوی نے خلا میں پہنچنےکے بعد کہا خلا سے ہیلو!اس کیپسول سے زمین کو دیکھنا حیرت انگیز محسوس ہوتا ہے۔
عرب کی پہلی خاتون خلا باز کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی منتظر ہیں کہ کب وہ آئی ایس ایس پر رہنے کا تجربہ بچوں کے ساتھ شیئر کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ پہلی بار اپنے ہی علاقے کے خلا بازوں کو دیکھتے ہیں تو ان کے حیرت زدہ چہرے دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
فائٹر پائلٹ علی القرنی کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ نامعلوم چیزوں کو تلاش کرنےاور صرف آسمان اور ستاروں کی تعریف کرنے کا جذبہ رکھتے ہے۔
کئی دہائیوں تک خلائی اسٹیشن سے دور رہنے کے بعد ناسا اب سالانہ 2نجی مشن بھیجتا ہے جبکہ روسی خلائی ایجنسی کئی دہائیوں سے یہ کام کر رہی ہے۔
ناسا کے خلائی اسٹیشن کے پروگرام مینیجر جوئل مونٹالبانو نے کہا زمین کے مدار میں وہ جو کچھ کرتے ہیں اس کام کو پوری دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں۔