عمران خان کے بغیر کونسلر نہ بننے کا دعوی کرنے والے کیا دوبارہ قومی اسمبلی میں آسکیں گے؟

جمعرات 8 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما اور سینیئر سیاست دان جہانگیر ترین کی نئی جماعت  ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا اضافہ ہو گیا۔

جہانگیر ترین کی نئی جماعت کا اعلان صوبہ پنجاب  کے سابق سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کی رہائش گاہ پر کیا گیا۔ علیم خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں فواد چوہدری،عون چوہدری، علی زیدی، جے پرکاش، جی جی جمال، اجمل وزیر، نعمان لنگڑیال،نوریز شکور، مراد راس اور فردوس عاشق اعوان سمیت متعدد رہنما موجود تھے جنہوں نے جہانگیر ترین پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔

تحریک انصاف کے سابق رہنماوں نے 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کو الوداع کہتے ہوئے سیاست سے وقفہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اگلے چند روز بعد انہوں نے جہانگیر ترین کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تحریک انصاف کو خیر باد کہنے والے رہنماؤں خاص  طور پر فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور علی زیدی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ جو رہنما سر میں گولی کھانے اور خون کے آخری قطرے تک عمران خان کا ساتھ دینے کا دعویٰ کرتے رہے، آج وہ بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

اسی طرح فواد چوہدری مختلف مواقع پر کہتے رہے ہیں  کہ اگر میرے پاس عمران خان کا ٹکٹ نہ ہو تو میں کونسلر بھی منتخب نہیں ہو سکتا۔

علی زیدی نے تو جذباتی ہو کر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر مجھ سے تحریک انصاف چھڑانا چاہتے ہو تو میرے ماتھے پہ گولی مار دو، یہ میری جماعت ہے، میں نے اسے23 سال دیے ہیں۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان مجھے نکالیں گے تو میں چوکیداری کا کام کر لوں گا اور میں تحریک انصاف اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان تحریک انصاف چھوڑے گا۔

تاہم پھر بدھ کے روز نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا، تحریک انصاف اس کے لیے نہیں بنی تھی ، ہم نے کوشش کی ہے کہ چیزیں مشاورت سے ہوں۔ انسان صرف کوشش کر سکتا ہے اور کامیابی اور ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کو ماضی کے وہ بیانات یاد دلائے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے لیے جان تک دینے کو تیار تھے۔

سعد قیصر نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یاد ہے جب علی زیدی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ’مجھے گولی مار دو تب بھی تحریک انصاف نہیں چھوڑوں گا‘ اب ان کو جہانگیر ترین گروپ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کے ان حامیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو کہتے تھے کہ یہ ہوتی ہے وفاداری۔ ساتھ ہی صارف نے عمران اسماعیل کے پی ٹی آئی کے لیے گائے ہوئے گانے کے بول میں ’مائنس عمران‘کا اضافہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’روک سکو تو روک لو مائنس عمران تبدیلی آئی رے‘۔

 

صحافی فیض اللہ سواتی نے لکھا کہ پرویز خٹک بھی نئی جماعت بنا رہے ہیں اور وہ تمام رہنما جو سیاست اور عمران خان سے اظہار لا تعلقی کر چکے ہیں۔ سوئم سے پہلے ہی نئی گھونسلوں کے مکین بن گئے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ سوال تو عمران خان کی فراست پر ہے کہ انہوں نے کیسے لوگوں پر اعتماد کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پر بھی یہ وقت آیا تھا لیکن ان کا اتنا برا حال نہیں ہوا جتنا تحریک انصاف کا ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ جلیلہ حیدر کہتی ہیں کہ تحریک انصاف والے تو کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے اراکین کو بیٹی، بیوی یا بچوں کے ویڈیوز کے نام پر بلیک میل کیا گیا ہے لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ ’باپ بڑا نہ بھیا، سب سے بڑا روپیہ‘۔

ایک صارف نے لفظ’ع‘ کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ اتنے سارے ’ع‘ ایک تصویر میں دیکھ  کر تو خان صاحب کا حرف ’ع‘ سے اعتبار ہی اٹھ گیا ہے۔

جہاں بعض صارفین نے تحریک انصاف چھوڑنے والے سابق رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں چند صارفین نے میمز کا سہارا بھی لیا۔

خان نامی صارف نے علی زیدی کے بیان جس میں وہ کہتے ہیں کہ سر پر گولی کھا لوں گا لیکن پی ٹی آئی نہیں چھوڑوں گا، پر طنزاً لکھا کہ اصل میں علی زیدی بجوں والی اس گولی کی بات کر رہے تھے جو ان کو مل گئی ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے ان تمام اراکین کو نشانے پر رکھا جنہوں نے جہانگیر ترین کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کی منافقت پر ہنسی آ رہی ہے، کیسے کیسے نمونے تھے عمران خان کے ساتھ۔

ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ  تحریک انصاف سے جانے والے تمام لوگ جنرل باجوہ اور فیض صاحب کے بہت قریب تھے، کہتے ہیں کہ ہماری قسمت بری تھی کہ ان سے بھی ٹھکائی کروائی اور بعد میں آنے والوں کے حساب سے بھی ہم ہی برے ٹھہرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کئی بار سوچتا ہوں کہ وفاداری کرنا کتنا مشکل کام ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp