سانس لینے والا پہلا روبوٹ، جسے پسینہ آتا ہے اور وہ کانپتا بھی ہے

اتوار 11 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تھرمیٹرکس نامی امریکی کمپنی نے انسانوں کی خصوصیت رکھنے والا پہلا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے، جو سانس لینے، کانپنے اور یہاں تک کہ پسینہ بہانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

برطانوی جریدے ڈیلی اسٹار کے مطابق انسانی جبلتوں کا حامل اس روبوٹ کو ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو شدید درجہ حرارت کے انسانی جسم پر مرتب  اثرات کی تحقیق میں مصروف ہیں۔

اس جدید ترین روبوٹ کو اینڈی کا نام دیا گیا ہے، اس کی جلد کے اندر 35 مقامات پر انسانی جسم کے مساموں جیسا نظام موجود ہے جو بالکل انسانوں کی طرح پسینے کا اخراج کرتا ہے۔

بشکریہ ڈیلی اسٹار

رپورٹ کے مطابق روبوٹ کے اندر ایسا نظام رکھا گیا ہے جس کے باعث وہ اپنے اندر انسانی جسم سے مماثلت رکھتی حرارت پیدا کرتا ہے۔ اس حرارت کے پیدا ہونے سے ہی روبوٹ چلنے پھرنے اور سانس لینے لگتا ہے زیادہ حرارت کے باعث کانپتا ہے اور پھر پسینے کا اخراج کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق وہ دراصل یہ جاننے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ کس طرح شدید درجہ حرارت ایک انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ کمپنی کی جانب سے تیار کردہ 10 روبوٹس میں سے صرف ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے روبوٹ پرہی تجربات کیے جا رہے ہیں، ماہرین اس پر تجربات کرکے شدید درجہ حرارت اور شمسی تابکاری کے اثرات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

بشکریہ ڈیلی اسٹار

ماہرین کے مطابق مختلف جسمانی وزن، عمروں میں فرق اور دیگر جسمانی خصوصیات کا جائزہ اس روبوٹ اینڈی کی مدد سے ہی لیا جائے گا۔ گرمی انسانی جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے کیسے نمٹنا ہے جلد اس پر تحقیق مکمل کر لیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریض کا جسمانی درجہ حرارت کنٹرول کرنے والا نظام دیگر صحت مند افراد سے مختلف انداز میں کام کرتا ہے، اس موضوع کو بھی تحقیق کے دوران مدنظر رکھا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تحقیقات سے گرمی سے محفوظ رکھنے والے ملبوسات اور اس ضمن میں متعلقہ ٹیکنالوجی کی تیاری میں مدد مل سکے گی، جو لوگوں کو ہیٹ اسٹروک جیسے عوامل سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو گی۔

ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے جلد ہی کمپنیاں انسانی جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں کار گر اور مؤثر ملبوسات تیار کر لیں گی، جس کے باعث گرمی سے ہونے والی اموات میں کمی بھی واقع ہوگی۔

امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ نومولود بچوں کی جسمانی تبدیلیوں کا مشاہدہ لے کر جلد ہی درجہ حرارت کے انسانی جسم پر ممکنہ اثرات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp