جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ قبضے کی زمینوں کے سودے بلاول ہاؤس میں ہوتے ہیں، کراچی مئیر شپ پر بھی انہوں نے قبضہ کر لیا ہے۔
16کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی پیسے دیتا ہے تو صوبہ سندھ اور پورا ملک چلتا ہے۔ حکمران ہمارے ہی ٹیکس کے پیسے لے کر کرپشن کریں اور پھر کہیں کہ ہم نے یہ کام کیا تھا اب دوبارہ یہی کام کریں گے، یہ کرپشن کا دھندہ مزید بڑھنے جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں پانی کیوں نہیں آ رہا؟ قبضے کی زمینوں کے سودے بلاول ہاؤس میں ہوتے ہیں، آپ نے مئیر شپ پر بھی قبضہ کر لیا۔ بلاول ہاؤس کے اطراف کے مکانات انہوں نے خرید لیے، سندھ کے حکمران باتیں کر رہے ہیں کہ پانی اور سڑکیں ہماری ترجیح ہوں گی۔ سڑکیں کیوں نہیں بنائیں، سڑکوں کا حال دیکھ لیں حقیقت کاغذوں میں ہی کھو جاتی ہے، کراچی کو پانی کیوں نہیں دیا جا رہا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ کے4 منصوبہ 18 سال سے زیر التوا ہے، اس کی سندھ حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ سندھ کا پچھلے 15سالوں کا ہزاروں ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کہاں گیا ؟
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سیلاب کے پیسے سندھ حکومت نے کھا لیے اور اب وفاق سے دباؤ ڈال کے مزید مانگ لیے۔ سندھ حکومت پہلے پچھلے پیسوں کا تو حساب دے جو سیلاب زدگان کے لیے وفاق سے لیے تھے۔ وفاق اگر سندھ کو پیسے دیتا ہے تو اس میں بھی کراچی کا حصہ ہے، صوبے کے بجٹ میں بھی کراچی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی والے ٹیکس دیتے ہیں تو وفاق کا بجٹ بنتا ہے۔ ہم ٹیکس دیتے ہیں تو صوبے کا بجٹ بنتا ہے۔ کراچی کا پیسہ کراچی پر نہیں لگتا۔ یہ کراچی والوں کا حق ہے کہ وڈیروں اور جاگیرداروں سے پوچھیں کہ ان کا پیسہ کدھر لگتا ہے۔