اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس اور جج پر اعتراض سمیت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تینوں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج کی فیس بک آئی ڈی سے متعلق درخواست پر ریمارکس دیے کہ اگر وہ ٹھیک ہیں یا غلط ہیں دونوں صورتوں میں اثرات ہیں، صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ بدقسمتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 3 اپیلوں پر سماعت کی، وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس عامر فاروق نے مسکراتے ہوئے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہا۔ خواجہ حارث نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سیشن کورٹ کے آرڈر سے متعلق دلائل دیے کہ کیس میں الیکشن کمشن نے کارروائی کی اور توشہ خانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی ہمارے خلاف اس پروسیڈنگز کو استعمال کیا جا رہا الیکشن کمشن کے آرڈر کوچیلنج نہیں کر رہے بلکہ ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا ہے۔
الیکشن کمشن کے گواہ کے دستخط مختلف ہونے کی درخواست پر بھی خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گواہ نے جرح کے دوران جو کہا وہ واضح نہیں یا پھر وہ جھوٹ بول رہا ہے، خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کے گواہ کو شریف فیملی کیخلاف کیس میں گواہ واجد ضیا قرار دیا۔
توشہ خانہ کیس کے ایڈیشنل سیشن جج کی فیس بک پوسٹ سے متعلق درخوست پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے کے پاس پورا سیل ہے، 2 تین روز میں سب واضح ہو جائے گا۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر تینوں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے میڈیا کے کمرہ عدالت میں داخلے پر پابندی لگا دی
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے میڈیا کے کمرہ عدالت میں داخلے پر پابندی لگا دی، پابندی بغیر کسی نوٹس کے لگائی گئی۔ ایس پی ظہیر کی جانب سے جج ہمایوں دلاور کا پیغام میڈیا کو پہنچایا گیا کہ کمرہ عدالت داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ جج ہمایوں دلاور کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ صحافیوں سے کہیں سیشن جج سے اجازت لے کر آئیں۔ اس موقع پر اسلام آباد پولیس کے اہل کاروں کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ بد تمیزی بھی کی گئی۔
عطا تارڑ اور ن لیگ کے 17 وکلا کو بھی کمرہ عدالت جانے کی بھی اجازت نہ مل سکی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے عطاء تارڑ اور ن لیگی وکلاء کی کمرہ عدالت آنے کی درخواست مسترد کر دی۔