پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی اور دلائل سننے کے بعد کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
سماعت میں وقفے کے بعد کا احوال
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا گیا، تو وکیل شیرافضل مروت عدالت میں پیش ہوگئے، انہوں نے کہاکہ اس درخواست پر پاورآف اٹارنی سے متعلق اعتراض اٹھایا گیا ہے۔ میں نے اسپیشل پاور آف اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ آپ کی درخواست رٹ پٹیشن ہے؟ شیر افضل مروت نے کہاکہ جی یہ رٹ پٹیشن ہے۔
مزید پڑھیں
انکا کہنا تھاکہ اس کے بعد دوسرا اعتراض استدعا کے حوالے سے رجسٹرار آفس نے اٹھایا کہ کلاس اے بی یا سی دینا ٹرائل کورٹ کا کام ہے، جس پر عدالت نے اعتراض ختم کر دیا۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ وہ، بشریٰ بی بی، نعیم حیدر پنجوتھہ عمران خان سے ملنا چاہتے ہیں، آپ انتظامی اتھارٹیز کو بتا دیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ جو بھی رولز میں اجازت ہےاس پر آرڈر کر دوں گا۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہاکہ اسلام آباد پولیس نے پرچہ دے دیا ہے لیکن کہتے ہیں کہ بندہ ہمارے پاس نہیں ہے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ایس ایس پی صاحب آپ کے محکمے پر سنگین الزامات ہیں، آپ نے بالکل غیر متعصبانہ تفتیش کرنی ہے، یہ پولیس کی اچھی شہرت پر سوالیہ نشان ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ چاہے آپ کا کوئی سپیریئر ہو یا ماتحت آپ نے بالکل فیئر تفتیش کرکے عدالت کو بتانا ہے۔
عدالت نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو اگلے منگل تک تفتیش کرکے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا اور کل تک سماعت ملتوی کر دی۔
وقفے سے پہلے کا احوال
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر اعتراضات کے باوجود سماعت کی، رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات عائد کر رکھے ہیں۔
معاون وکیل نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ وکیل شیر افضل مروت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں مصروف ہیں تاہم سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا جائے، وہ پیش ہو جائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کی عدم پیشی کے باعث سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس کی سہولیات فراہم کرنے اور اپنے ڈاکٹر فیصل سلطان سے معائنہ کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔