نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن چکے ہیں، مفروضوں کی بنیاد پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے 20 اگست کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میں نے آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط نہیں کیے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ ان کا خدا اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔
مزید پڑھیں
اگلے روز 21 اگست کو صدر مملکت نے اپنے سیکریٹری کو برطرف کرتے ہوئے خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دیں۔
صدارتی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھا گیا ہے کہ صدر کے سیکریٹری وقار احمد کی مزید خدمات کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد نے خدمات واپس لیے جانے پر عارف علوی کو خط لکھ دیا ہے۔
وقار احمد نے خط کے متن میں لکھا ہے کہ تاثر دیا گیا کہ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہوں، حالانکہ فائلز ابھی بھی صدارتی چیمبرز میں موجود ہیں۔
انتخابات کی تاریخ دینے میں چیف الیکشن کمشنر با اختیار ہے، مرتضیٰ سولنگی
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ انتخابات کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں، نگراں حکومت اپنے حلف کی پاسداری کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں چیف الیکشن کمشنر اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے، انتخابات کی تاریخ دینے میں چیف الیکشن کمشنر با اختیار ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم نے اچھی کابینہ تشکیل دی، ہمارا کام اچھا ہو گا تو سب تعریف کریں گے۔ نگراں حکومت کا کوئی سیاسی حریف یا حلیف نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے، پاکستان کی بنیاد کا مقصد ہی تمام لوگوں کو برابر کے حقوق دینا تھا، عدم برداشت سے متعلق سیاسی جماعتوں سے بھی سوال کرنا چاہیے۔