سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے خلاف درخواست کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق اپیل سماعت کے لیے مقرر ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے یہ آبزرویشن دی تھی کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کے پیش نظر فیصلہ دینے سے اجتناب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائیکورٹ میں کل کی سماعت پر نظر ہوگی، اس کے بعد کیس کو جمعرات کو دن 2 بجے سماعت کے لیے مقرر کردیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کو ہونے والی سزا معطلی کی درخواست دن 12 بجے سماعت کے لیے مقرر کر رکھی ہے۔
عمران خان کے رہائی کے امکانات کیا ہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ سے فیصلہ عمران خان کے حق میں آنے کے باوجود عمران خان کی رہائی کے امکانات کم ہیں کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو کسی اور مقدمے میں بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
عمران خان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق تاحال عمران خان کی کسی اور مقدمے میں گرفتاری نہیں ڈالی گئی تاہم گزشتہ روز 9مئی کو کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیس میں ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کا وارنٹ حاصل کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے درخواست کی گئی ہے۔
عدالت سے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل میں فیصلہ سابق وزیراعظم کے حق میں آتا ہے تو 5سال کی نااہلی ختم ہونے کا امکان ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں گزشتہ سماعت پر کیا ہوا؟
رواں ہفتے منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی اور الیکشن کمیشن کے وکیل سے دلائل طلب کیے تھے تاہم الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کی تیاری کے لیے 2ہفتوں کا وقت مانگا تھا۔ عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے 2ہفتوں کی مہلت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے چیف جسٹس سے اسی روز فیصلے دینے کی استدعا کی تھی اور کہا کہ بے شک فیصلہ ہمارے خلاف دیدیں لیکن آج ہی فیصلہ کریں۔
عدالت نے دونوں وکلاء کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کیس جمعرات کو سماعت کے لیے مقرر کردیا تھا۔