توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اپیل واپس لینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی اور دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے اپیل واپس لینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ توشہ خانہ سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں، آفس بھی یہیں ہے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آگر آپ کوئی دلائل دینا چاہتے ہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے کہاکہ ہم اس کو فیصلے کے لیے رکھ دیتے ہیں، آپ نے جو تحریری طور پر دینا ہے وہ دے دیں، اور جو پٹیشن آتی ہے وہ واپس بھی ہوسکتی ہے۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے، اور کہاکہ ہم تو یہ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، ہم تو اس میں بحث بھی نہیں کر رہے، بس یہی کہہ رہے ہیں کہ اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کی جائے۔
وکیل علی ظفر نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ سے واپس لے کر لاہور ہائیکورٹ میں چلانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کرکے ڈی سیٹ کیا تھا اور الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے میں سیشن کورٹ میں فوجداری کمپلینٹ بھیجی گئی تھی۔ اُسی فوجداری کارروائی کی کمپلینٹ کے فیصلے میں 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوئی تھی۔