سائفر کیس کی سماعت کل خصوصی عدالت میں ہوگی یا اڈیالہ جیل میں؟

منگل 3 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائفر کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف مقدمہ کی سماعت کہاں ہوگی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج نے اس ضمن میں وزارت قانون کو خط لکھ کر عمران خان کی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر رائے طلب کی ہے۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے وزارت قانون کو خط لکھ کر دریافت کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں گرفتار سابق وزیر اعظم عمران خان کو عدالت لانے کے ضمن میں سیکیورٹی کا کوئی خدشہ تو نہیں۔

عدالت نے خط کے ذریعہ وزارت قانون سے رائے طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی ایم شخصیت اور سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی سیکیورٹی بھی عدالت کے مدنظر ہے۔ ’اگر سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں تو کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت اسلام آباد میں ہی ہوگی۔‘

سائفر کیس میں چالان عدالت میں جمع

واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں گزشتہ ہفتے جمع کرا دیا ہے، جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عدالت سے دونوں ملزمان کو ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جب کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں، جن کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک  ہے۔

ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا ۔ سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی ۔ شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کی تقریر کی، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی ۔

چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ  چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ سی ڈی منسلک  ہے۔ ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی فہرست چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرا دی ۔ 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک  کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سائفر کیس میں عدالت میں جمع شدہ چالان کی نقول آئندہ سماعت پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو فراہم کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد ہی فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp