پی ٹی آئی کو پاکستانی جماعت نہیں سمجھتا، نواز شریف سے انتخابی اتحاد ممکن ہے: مولانا فضل الرحمان

بدھ 8 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ بہت اچھا تعلق ہے اور ان کی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد ممکن ہے۔

اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات موجود ہیں اور انہوں نے بارہا اس کا اظہار کیا ہے مگر پھر بھی الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے تو وہ الیکشن لڑیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ بیرون ملک دورے کی وجہ سے نواز شریف سے ملاقات نہیں ہوئی مگر اب موقع ملا تو احترام سے ان سے ملاقات کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کو پاکستانی جماعت نہیں سمجھتے اور اب سب پر واضح ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا وفد ان سے تعزیت کرنے آیا تھا اس لیے وہ خوشدلی سے ملے۔ ’پاکستان اور افغانستان میں دونوں اطراف سے غلطیاں ہو رہی ہیں اس حوالے سے دو طرفہ کمیشن بنا کر معاملات کو طے کرنا چاہیے‘۔

افغان شہریوں کی بیدخلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومتی پالیسی سے متفق نہیں اور اس طرح کا رویہ ہماری 40 سالہ مہمان نوازی پر پانی ڈال رہا ہے۔

اس سے قبل غزہ پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اس بربریت کا جواب دینا چاہیے اور او آئی سی کو عسکری سمیت تمام آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کا جو موقف قیام پاکستان سے پہلے تھا وہی موقف اب بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ براہِ راست فلسطین میں اپنی فوجیں لے آئے ہیں۔ حماس کے مجاہدین کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ براہِ راست غزہ شہر پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ اسپتالوں، اسکولوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ دنیا اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دے۔

فلسطینیوں کے بغیر مسئلہ فلسطین کا کوئی حل ممکن نہیں

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قضیہ فلسطین کے براہ راست فریق فلسطینی ہیں ان کے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔ مسلم اُمّہ اپنے بھائیوں کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جس طرح مغربی دنیا اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہے۔ آج انسانیت کا قتل ہورہا ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے، کیا اس کے بعد بھی امریکا کو انسانی حقوق کا علمبردار کہا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلایا جائے۔ سعودی عرب نے اجلاس طلب کیا ان کا شکر گزار ہوں۔ فلسطینی قیادت کا بھی مطالبہ تھا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔ اس میں حماس کے نمائندوں کو دعوت دی جائے ان کے بغیر یہ اجلاس نامکمل ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کا اوّل روز سے موقف فلسطینیوں کی حمایت کا رہا ہے۔ پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں بڑے جلسے کیے۔ انڈیا کے میڈیا پر تعجب ہے کہ ان کو اتنی تکلیف کیوں ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ان پر حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر اپنی سرزمین کو حاصل کرنے کی جدوجہد دہشت گردی ہے تو پھر گاندھی جی کی جدوجہد کو کیا نام دیں گے۔ کیا یہ حق فلسطین کو نہیں دیں گے جن کی زمین پر قبضہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp