تاحیات نااہلی سے متعلق عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر سپریم کورٹ کا نوٹس

پیر 11 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور  تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

امام قیصرانی بنام میر بادشاہ قیصرانی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران لیے گئے نوٹس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھیج دیاہے، کیس کی سماعت جنوری 2024 میں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ موجودہ کیس کو انتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائےگا، موجودہ کیس کا نوٹس 2 انگریزی کے بڑے اخبارات میں شائع کیاجائے۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، عدالتی استفسار پر درخواست گزار میر بادشاہ قیصرانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر 2007 میں ان کے موکل کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اب نئے انتخابات سر پر ہیں تو یہ قابل سماعت معاملہ کیسے ہے، درخواست گزار کے وکیل ثاقب جیلانی کا موقف تھاکہ موجودہ کیس کا اثر آئندہ انتخابات پر بھی ہوگا۔ جسٹس اطہر من اللہ بولے؛ اس کیس سے موجودہ انتخابات متاثر ہوں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کی سزا ختم ہو جائے تو تاحیات نااہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے، وکیل درخواست گزار بولے؛ جھوٹے بیان حلفی پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے کو نااہل ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح پر پانامہ کیس میں فیصلہ دے دیا تھا۔

چیف جسٹس بولے؛ سپریم کورٹ کی تاحیات نااہلی کے معاملے پر دو آرا ہیں، نیب کیسز میں اگر تاحیات نااہلی کی سخت سزا ہے تو قتل کی صورت میں کتنی نااہلی ہوگی؟ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ قتل کے جرم میں سیاست دان کی نااہلی 5 سال کی ہوگی۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بچے کے ساتھ زیادتی جیسے سنگین جرم کی سزا بھی 5 سال نااہلی ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تاحیات نااہلی اور آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کوئی نیا قانون بھی آچکا ہے، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ حال ہی میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال کر دی گئی ہے۔

کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد آج کی کارروائی کے حکمنامہ کے مطابق تاحیات نااہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ 3 رکنی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، کمیٹی طے کرے گی لارجر بینچ 5 رکنی ہوگا یا 7 رکنی۔

عدالتی حکمنامے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق بننا چاہے تو بن سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟