پاکستان تحریک انصاف اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان عام انتخابات میں مل کر حصہ لینے کا معاہدہ منظر عام پر آ گیا ہے۔
معاہدے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور تحریک انصاف نظریاتی نے مل کر انتخابات میں حصہ لینے کا معاہدہ کیا۔ انتخابات میں تاخیری حربوں، پری پول دھاندلی اور موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث دونوں جماعتوں نے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا۔
معاہدے کے مطابق دونو ں جماعتیں بلے کے نشان پر انتخابات میں حصہ لیں گی تاہم بلے کا نشان دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بلے باز کے انتخابی نشان پر انتخابات میں حصہ لیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق پارلیمانی لیڈر بانی چئیرمین عمران خان کے نامزد کردہ ارکان میں سے منتخب کیا جائے گا جبکہ عمران خان کی ہدایات پر عملدرآمد تمام ارکان پر لازم ہوگا۔
مزید پڑھیں
معاہدے کےمطابق خواتین اور اقلیتوں کی نشست پر قومی اور پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف نظریاتی کو حصہ دیا جائے گا جبکہ سینیٹ انتخابات میں بھی ایک سیٹ کا تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔
معاہدے میں تحریک انصاف نظریاتی کے 2 قومی اسمبلی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدواروں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں پی ٹی آئی کو بلے کا نشان ملنے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران ہی پی ٹی آئی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے اپنے امیدواروں کو پی ٹی آئی نظریاتی کے ٹکٹس جاری کردیے ہیں اور یہی ہمارا پلان بی ہے۔
اس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی اختر اقبال ڈار کا موقف بھی سامنے آ گیا ہے جنہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی ٹیم کرپٹ ہے جن سے بات نہیں ہو سکتی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آراوز کو حکم دیا ہے کہ کوئی انتخابی نشان کسی دوسری پارٹی کے ارکان کو نہ دیا جائے۔