جماعت اسلامی پاکستان ( جے آئی پی ) کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ثبوت کے ساتھ لگا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ جماعت اسلامی جہاں جیتی ہے وہاں اسے اس کا حق دیا جائے۔ پی ڈی ایم حکومت کی وجہ سے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی خود کو مظلوم جماعت کے طور پر پیش کرنے میں کامیاب ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اگر سزائیں نہ سنائی جاتیں تو ان کی پوزیشن مختلف ہوتی۔
مزید پڑھیں
ہفتہ کے روز ایک انٹرویو میں امیر جماعت اسلامی پاکستان ( جے آئی پی ) سراج الحق نے کہا کہ انتخابات میں انقلابی منشور دیا، بہت محنت کی 750 حلقوں میں امیدوار کھڑے کیے، جب نتائج نکلے تو وہ میرے لیے بہت ہی مایوس کن تھے، جب انسان بہت محنت بھی کرے، عوام کی بے لوث خدمت بھی کرے اور پھر نتائج حق میں نہ آئیں اور پھر مزدور کو محنت کا پھل نہ ملا تو میں نے سمجھا کہ شاہد میری وجہ سے میری جماعت کو نقصان ہوا تو عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
انتخابات کے ہارنے کی تمام تر ذمہ داری میں نے اپنے کندھے پر لے لی
سراج الحق نے کہا کہ انتخابات کے ہارنے کی تمام تر ذمہ داری میں نے اپنے کندھے پر لے لی، ہم اسٹیج پر کھڑے ہو کر تقریر بھی اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور ایک دفتر کے باہر کام بھی ایک چوکیدار کی طرح کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم دُنیا کے لیے نہیں اللہ کی رضا کے لیے لڑتے ہیں۔
ہم سنی سنائی بات نہیں کرتے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے استعفیٰ کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آئی، سرکاری افسران نے بھی تسلیم کیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس دھاندلی کے خود متاثرہ فریق ہیں، ہم سنی سنائی بات نہیں کرتے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، ہمارا مؤقف بس اتنا ہے کہ جہاں جماعت اسلامی جیتی ہے وہاں اسے اس کا حق دیا جائے، کراچی کے 6 حلقوں میں جماعت اسلامی مکمل طور پر پہلے نمبر پر تھی جب کہ ایم کیو ایم کو چوتھے نمبر سے اٹھا کر پہلے نمبر پر لایا گیا۔ ہمارے پاس فارم 45 موجود ہیں، ہم الیکشن کمیشن گئے ہیں، ہم اپنا حق ہر قیمت پر حاصل کریں گے۔
پی ڈی ایم حکومت کے اقدامات کے باعث پاکستان تحریک انصاف کو بے انتہا فائدہ ہوا
ایک اور سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے اقدامات کے باعث پاکستان تحریک انصاف کو بے انتہا فائدہ ہوا۔ پی ٹی آئی کے ایک ذمہ دار نے خود بتایا کہ ہم جماعت کو بالکل چھوڑنے والے تھے لیکن جونہی عمران خان کو پے در پے سزائیں سنانا شروع کر دی گئیں تو ہم پھر متحرک ہو گئے۔
پی ٹی آئی نے ایک مظلوم جماعت کے طور پر خود پیش کیا جس کا عوام نے اثر لیا اور انہیں ووٹ ملے، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ایک عرصے سے حکومت میں ہے اس کا بھی اثر ہے، جو امیدوار میرے مقابلے میں جیتا، میں نے تو اسے مبارکباد دی۔