وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے میڈیکل ایجوکیشن کے مسائل کے حل کے لیے ایک 25 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی کا چئیرمین نامزد کردیا گیا۔
کمیٹی کے ارکان میں وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر قانون اعظم تارڑ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے امور صحت ڈاکٹر مختار، ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن میجر جنرل ر ڈاکٹر اظہر کیانی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
علاوہ ازیں سپیشل سیکرٹری وزارت خارجہ، سیکرٹری صحت، چیئرمین ایچ ای سی، صدر پی ایم ڈی سی، وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر طارق اقبال، صوبائی سیکریٹریز ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، سیکرٹری ہیلتھ بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
ان کے علاوہ ڈین خیبر میڈیکل کالج پشاور ڈاکٹر محمود اورنگزیب، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی، ہیلتھ سائنسز پروفیسر سعید قریشی، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر محمود ایاز، وائس چانسلر شفا تعمیر ملت یونیورسٹی پروفیسر اقبال خان ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور پروفیسر احسن وحید، ڈین آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی ڈاکٹر عادل حسین، پرنسپل بولان میڈیکل کالج کوئٹہ پروفیسر راز محمد کاکڑ بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
کمیٹی سرکاری، نجی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹی کے معیار کا جائزہ لے گی جبکہ سرکاری، نجی میڈیکل کالجز کی صورتحال و درپیش چیلنجز پر غور کرے گی۔
یہ خصوصی کمیٹی سرکاری، نجی میڈیکل کالجز سے متعلق تجاویز پیش کرے گی اور سرکاری، نجی میڈیکل کالجز، یونیورسٹیز میں سیٹوں کی کمی کا جائزہ بھی لے گی۔ کمیٹی میڈیکل ایجوکیشن کے طلب و رسد کے فرق پر غور کرے گی اور میڈیکل ایجوکیشن کے حوالے سے ایکشن پلان مرتب کرے گی۔
کمیٹی نجی میڈیکل کالجز کی منظوری کے عمل پر نظرثانی کرے گی، غیر منظورشدہ فارن میڈیکل کالجز میں طلبا کے داخلوں پر غور کرے گی۔ غیر ملکی میڈیکل کالجز میں داخلوں کے بارے میں پالیسی تجویز کرے گی۔
کمیٹی میڈیکل ایجوکیشن کے لیے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد کا جائزہ لے گی۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی دس روز میں میڈیکل ایجوکیشن کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے گی۔