سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایک موقع پر نیب ترامیم مقدمے میں سابق وکیل خواجہ حارث سے مکالمے کے دوران کہا کہ خواجہ صاحب آپ بہت سینیئر وکیل ہیں، آپ بتائیں نیب کون چلا رہا ہے؟
دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میرا ایک گھر ہے، اگر آپ مجھ سے آج اس کی رسیدیں مانگیں تو میرے پاس نہیں ہیں، یہ تو شکر ہے کہ میں نے جج بننے سے پہلے گھر بنا لیا تھا۔
مزید پڑھیں
اس پر عدالتی معاون اور عمران خان کے نیب ترامیم مقدمے میں سابق وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فوکس اس پہ ہونا چاہیے کہ نیب چلا کون رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ خواجہ صاحب آپ بہت سینیئر وکیل ہیں، آپ بتائیں نیب کون چلا رہا ہے۔
خواجہ صاحب ٹریپ میں نہیں آئیں گے
جسٹس جمال مندوخیل کے سوال پر خواجہ حارث نے لاعلمی کا اظہار کیا تو چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ خواجہ صاحب اتنے سینیئر ہیں، وہ اس ٹریپ میں نہیں آئیں گے۔
منتخب نمائندوں کو بہت مشکل میں ڈال رہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ بولے کہ خواجہ صاحب اگر آپ نے میرا کل اختلافی نوٹ پڑھا ہو تو اس میں ریسپانڈنٹ عمران خان کا بیان ہے کہ نیب کون چلا رہا ہے، آج اگر عمران خان سے بھی کہا جائے کہ جائیدادوں کی رسیدیں دیں، یہ تو آپ منتخب نمائندوں کو بہت مشکل میں ڈال رہے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب ضروری ہے تو ٹیکس ایمنسٹی کیوں دیتے ہیں کہ 2 فیصد دے کر سارا مال لے جاؤ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں اس پر بعد میں فوجداری کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا ہوا کہ ایک طرف آپ اس سب کو قانونی کور دے رہے ہیں، دوسری طرف فوجداری کارروائی کر رہے ہیں۔