وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے صوبے کے خزانے کو قیام پاکستان سے اب تک کی بہترین پوزیشن میں لانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے کے پی کو کوئی شکایت نہیں ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبے کو اپنے این ایف سی شیئر کی فراہمی کے سلسلے میں وفاق سے کوئی شکایت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بلوں نے ہر شہری کو دیوالیہ کر دیا ہے، مشیر خزانہ مزمل اسلم
وفاقی حکومت سے سخت سیاسی اختلافات کے باجود مشیر خزانہ خیبر پختونخوا وفاق کی جانب سے صوبے کو فنڈز ریلیز کے حوالے سے کافی مطمئن دکھائی دیے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق اور صوبے آئینی بندھن میں بندھے ہیں اور آئینی حق دینا وفاق کی مجبوری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کسی صوبے کو کم یا زیادہ نہیں دے سکتا ہے بلکہ جو آئین میں طے ہے وہ دینے کا پابند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے شکایت ضم اضلاع کے لیے بجٹ پر ہے جس میں وفاق نے ناانصافی کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان، کشمیر کی طرح ضم اضلاع کے لیے وفاق بجٹ دیتا ہے تاہم اس سال اس بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور 40 ارب کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
’وفاقی فنڈز کے بغیر تنخواہیں نہیں دے سکتے‘
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ فنڈز کے لیے صوبہ وفاق پر انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف خیبر پختونخوا ہی نہیں بلکہ تمام صوبوں کا وفاق پر ہی انحصار ہے اور اگر وفاق ہر مہینے کی پہلی اور 15 تاریخ کو صوبوں کو فنڈز ریلیز نہ کرے تو ایک صوبہ بھی تنخواہیں نہیں دے سکے گا۔
مزید پڑھیے: وی ایکسکلیوسیو: ایس آئی ایف سی بننے سے اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی، مزمل اسلم
مشیر خزانہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی اپنی آمدن 7 فیصد ہے جبکہ 93 فیصد وفاق سے آتا ہے جبکہ سندھ اور پنجاب کی بھی یہی صورت حال ہے وہ بھی 85 فیصد وفاق پر انحصار کرتے ہیں۔
’ضم اضلاع کے لیے بجٹ پر شکایت ہے‘
مزمل اسلم نے بتایا کہ ضم اضلاع کے لیے بجٹ پر وفاق سے شکایت ہے جس پر مرکزی حکومت نے ناانصافی کی ہے۔ انہوں نےکہا کہ اس سال وفاق نے ضم اضلاع کے لیے بجٹ میں کچھ بھی اضافہ نہیں کیا جبکہ صوبے کو 40 ارب روپے اضافے دینے تھے۔
’اگلے سال سے تمام صوبے وفاق سے پہلے بجٹ پیش کریں گے‘
مزمل اسلم وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگلے سال سے تمام صوبے وفاق کا انتظار کیے بغیر پہلے بجٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا صوبہ وفاق کی آمدن کو دیکھ کر ہی بجٹ بناتا ہے اور اکثر وفاق آمدن کا ہدف پورا نہیں کرتا۔
’آئی ایم ایف ڈیل کی مکمل حمایت کریں گے‘
مزمل اسلم نے بتایا کہ آئی ایف ایم ڈیل کی کامیابی کے لیے صوبوں کا تعاون اور رضامندی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا آئی ایم ایف ڈیل کی مخالفت نہیں کرے گا۔
صوبائی مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم ڈیل کے خلاف کیوں جائیں گے جب وفاق کے پاس پیسے ہوں گے تو صوبوں کو حصہ ملے گا۔
’بی آر ٹی سبسڈی ختم یا کم کرنا وقت کی ضرورت ہے‘
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ بی آرٹی کے کرایوں میں 5 سے 10 روپے اضافہ کیا گیا ہے اور اب بھی حکومت بھاری سبسڈی دے رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’میری رائے میں سبسڈی ختم ہونی چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ 27 کلومیٹر کا کوریڈور ہے اور 55 روپے زیادہ سے زیادہ کرایہ ہے جو 2 روپے گی کلومیٹر بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سبسڈی کو ختم یا کم کرنا چاہیے تاکہ معاشی مسائل پیدا نہ ہو اور بسیں چلتی رہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا حصہ بننے والے مزمل اسلم کون ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ابھی حکومت فی ٹکٹ پر 80 روپے سبسڈی دے رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹکٹ پر سبسڈی ہے اور 10 سال بعد بسیں خریدنی ہوں گی تب کیا ہو گا اس لیے وقت پر درست فیصلہ کرنا چاہیے۔
’صحت کارڈ میں مزید بہتری کی گنجائش ہے‘
مزمل اسلم نے مفت علاج کی سہولت حکومت کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ سے غریب اور کم آمدنی والوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے اور بہترین علاج کی سہولت میسر ہوئی ہے۔
ڈی آئی خان میں لوڈشیڈنگ میں کمی
مزمل اسلم سے صوبائی حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر احتجاج اور دھمکیوں کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ واپڈا کی کلیئر پالیسی ہے کہ جہاں بلنگ بہتر ہے وہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ’کراچی کے جس علاقے میں میں رہتا ہوں وہاں ایک منٹ کے لیے بھی بجلی نہیں جاتی اور پشاور میں بھی جہاں بلنگ اچھی ہے وہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی‘۔
یہ بھی پڑھیے: پختونخوا حکومت میں تیمور جھگڑا کی جگہ مزمل اسلم کو شامل کیوں کیا گیا؟
انہوں نے ڈی آئی خان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے معاہدے کی تردید کی اور کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے ضلعے میں لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہے تو ہو سکتا ہے وہاں بلنگ میں بہتر ی آئی ہو اور لوگوں نے برقت ادائیگی شروع کر دی ہو۔
’کراچی کی نسبت پشاور زیادہ پرامن شہر ہے‘
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پشاور سمیت پورا خیبر پختونخوا پرامن ہے اور لاکھوں کی تعداد میں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر خیبر پختونخوا میں امن نہ ہوتا تو اتنے سیاح یہاں کیوں آتے اور اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو سیاحوں کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا۔
انہوں نے کہا کہ ڈکیتی، فائرنگ، قتل اور دوسرے واقعات کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں بھی ہورہے ہیں۔ لیکن کے پی میں کچھ بھی ہوتا ہے تو اسے دہشتگردی کے ساتھ جوڑدیا جاتا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وہ کراچی کے رہائشی ہیں لیکن ان کے نزدیک پشاور کراچی سے پرامن اور رہنے کے لیے ایک بہترین شہر ہے۔