آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما بھی قربان ہیں۔ اگر ملک میں کسی نے انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو رب کعبہ کی قسم ہم اس کے آگے کھڑے ہوں گے، اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے جانیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ زمین میں انتشار پھیلانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
جمعرات کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے وزیراعظم میاں شہباز شریف کے بعد نیشنل علماکنونشن سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جد وجہد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے، پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک، لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں؎
آرمی چیف نے کہاکہ دہشتگردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم ان کی کاؤشوں کو سراہتے ہُوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، جن کے بارے میں علامہ اقبال نے فرمایا تھاکہ
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ،
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ،
شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ”
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو کہتےہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں، شدت پسندی پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کورکمانڈرز کانفرنس: ’عزم استحکام‘ پر تنقید اور بلاجواز قیاس آرائیوں پر اظہار تشویش
جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈٰیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے ۔
ناموس رسالت پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا کہ کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکﷺکی شان میں گستاخی کر سکے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کعبہ کی قسم، ہم اس کے سامنے کھڑےہوں گے۔
آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے؎
آرمی چیف نے کہا کہ اگر ریاست کی اہمیّت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مغربی تہذیب اور رہن سہن ہمارا آئیڈیل نہیں ہے، ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہیے، علامہ اقبالؒ کا شعرپڑھتے ہوئے آرمی چیف نے کہا:
اپنی ملت پرقياس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکيب ميں قوم رسول ہاشمی
ان کی جمعيت کا ہے ملک ونسب پرانحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعيت تری
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟ کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے، فلسطین اور غزہ پر ڈھائےجانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔