پاکستان کی تکمیل آزادی کشمیر کے بغیر ادھوری ہے، اہل کشمیر کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ایک ایسے موقع پر جب کہ پاکستان میں یوم آزادی کی تیاریاں جاری ہیں، آزاد کشمیر حکومت کے وزرا اور مشیروں نے پاکستان اور اہل پاکستان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے لاکھوں کشمیری بھارتی فوج کی سنگینوں کے سائے تلے اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ سرحد کی اس جانب آزاد کشمیر میں صورت حال وہاں سے بالکل مختلف ہے، یہاں لوگ آزادانہ طور پر بغیر کسی خوف کے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
آزادی اور غلامی میں فرق
بندوقوں کے سائے تلے زندگی بسر کرنے اور آزادانہ زندگی بسر کرنے والوں کے درمیان کنٹرول لائن حائل ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے جب بھی کوئی آزاد کشمیر میں قدم رکھتا ہے تو اسے زندگی میں ایک واضح تبدیلی نظر آتی ہے۔
مظفرآباد کے نواح میں واقع ایک پناہ گزیں کیمپ میں رہائش پذیر کشمیری خاتون فائزہ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہاں آزاد کشمیر پہنچ کر محسوس ہوتا ہے کہ ’ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے‘ اس کی قدروقیمت کوئی مقبوضہ کشمیر کے عوام سے پوچھے۔
وی نیوز سی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ آزادی سے زندگی بسر کرسکتے ہیں نہ ہی 14 اگست کو آزادی کا جشن مناسکتے ہیں جبکہ یہاں آزاد کشمیر میں ہم لوگ 14 اگست کو جشن آزادی کے طور پر مناتے ہیں، یہاں کتنا بڑا فرق ہے۔
دعا ہے مقبوضہ کشمیر جلد آزاد ہو
فائزہ کہتی ہیں ’ہماری دعا ہے کہ مقبوضہ کشمیر آزاد ہو تاکہ سارے کشمیری مل کر آزادی کا جشن منا سکیں‘۔ فائزہ کے والدین 90 کی دہائی میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے مظفرآباد آئے تھے۔فائزہ ، ان کی 2 بہنیں اور 2 بھائی مظفرآباد میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ان کے رشتہ داروں پر ظلم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ ان سے بات کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہاں آزادی ہے، ہم کسی سے بھی بات کر سکتے ہیں، یہاں کوئی روک ٹوک نہیں ہے‘۔
بھارتی افواج کے مظالم
سنہ 1988 میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کےخلاف مسلح تحریک کا آغاز ہوا۔ اس دوران اب تک مقبوضہ کشمیر میں دسیوں ہزار لوگ بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہوئے، کوئی اپنی آنکھوں کی روشنی کھو بیٹھا، تو کوئی ظلم کا شکار ہوا اور کوئی اپنی جائیداد سے محروم ہو گیا۔ بھارتی فوج کے حملوں کے باعث 90 کی دہائی میں 43 ہزار افراد پر مشتمل 8500 خاندان پناہ کی خاطر آزاد کشمیر آئے۔
کشمیری پناہ گزیں عبدالرحمان
کشمیری پناہ گزیں عبدالرحمان کا خاندان بھی اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے مظفرآباد آئے جہاں وہ ایک پناہ گزیں کمیپ میں آباد ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرحمان نے بتایا کہ جب وہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے جھنڈے لے کر جشن آزادی مناتے تھے تو بھارتی فوج ان پر ظلم کرتی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’بھارتی فوجی رات کے وقت گشت کرتے تھے اور جس گھر سے بھی آواز آتی اسے گرفتار کر لیا جاتا تھا‘۔
آزاد کشمیرمیں پاکستان کا جھنڈا لہرانے میں کوئی روک ٹوک نہیں
انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کے ظلم کی وجہ سے انہوں نے ہجرت کی اور آزاد کشمیر چلے آئے۔ عبدالرحمان نے کہا ’آزاد کشمیر میں ہمیں پتا چلا کہ آزادی کی کتنی اہمیت ہے۔ اب ہم یہاں آزادی کے ساتھ پاکستان کا جھنڈا لہراتے ہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں ہے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ غلامی کی زندگی بسر کرتے تھے جہاں وہ کبھی بھی اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتے تھے۔
5 اگست سنہ 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنے ملک میں ضم کر دیا، اس کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور یوں بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت بھی دے دی گئی۔
کشمیر کو 2 یونیں ٹریٹریز میں تقسیم کر دیا گیا، اس کے علاوہ بھارت نے 40 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی جاری کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے پرسخت پابندیاں عائد کر دی گئیں، کئی صحافیوں کو گرفتار کر لیا گیا، بے گناہ لوگوں کو ہراساں کیا گیا اور ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا جھنڈا لہرانے پر گرفتار کرلیا جاتا ہے
کشمیری پناہ گزیں محمد ریاض نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچے 14 اگست کو آزادی کا دن مناتے تو بھارتی فوج ان کو گرفتار کر کے لے جاتی اور ان پر تشدد کرتی۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ یہاں اپنے بچوں کو آزادی کا جشن مناتے دیکھتے ہیں تو ان کی خوشی کی انتہا نہیں ہوتی۔ محمد ریاض نے مزید بتایا کہ آئے روز وہاں سے یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ پاکستان کا جھنڈا اٹھانے پر نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے وہ اسی لیے نفرت کرتے ہیں کہ جب بھی وہ پاکستان کی محبت میں جھنڈا اٹھاتے تھے اور بھارتی فوج ان پر ظلم کرتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں کہ آزادی کیا ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھی آزاد ہو تاکہ ہم سب لوگ مل کر آزادی کاجشن منائیں۔