بھارت میں سادھو کی جانب سے اسلام اور حضرت محمدﷺ کی توہین کرنے پر مودی سرکار نے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ہی کارروائیاں شروع کردیں، کانگریس کے مسلمان رہنما کا گھر مسمار کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اقدامات: پاکستان کا جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو سادھو ماہانت رام گری مہاراج نے مدھیہ پردیش کے ضلع ناشک کے گاؤں پنچولی میں اسلام اور نبی پاک ﷺ کے خلاف گستاخانہ کلمات کہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، مدھیہ پردیش کے مسلمانوں کی جانب سے سادھو کے خلاف احتجاج کیا گیا، انہوں نے سادھو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جب مسلمانوں کی جانب سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا اور پولیس اسٹیشن پر حملے میں کچھ اہلکار زخمی ہوئے تو وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش موہن یادیو نے احتجاج کرنے والے مسلمان مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: ناروے میں پولیس نے ترک سفارت خانہ کے باہر اسلام مخالف مظاہرے پر پابندی لگادی
پولیس نے کانگریس کے سابق نائب صدر اور مقامی مسلم رہنما حاجی شیراز علی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے عالیشان گھر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ہیوی مشینری کی مدد سے مسمار کردیا، پولیس نے احتجاج کرنے پر 46 نامزد افراد سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جبکہ 20 افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
مسلمانوں کی جانب سے متعدد شکایات کے بعد سادھو ماہانت رام گری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ان کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی گئی۔