بلوچستان میں عوام دہشتگردوں سے زیادہ کس کے ہاتھوں جان گنوا رہے ہیں؟

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان جہاں گزشتہ برس دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا اور ایسے واقعات میں سال 2023 کی نسبت 17 فیصد اضافہ بھی ہوا وہیں صوبے نے قومی شاہراہوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات کے حوالے سے بھی بدترین وقت دیکھا۔

سال 2024 کے دوران دہشتگردی کے مختلف واقعات میں 296 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ قومی شاہراہوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں 416 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس طرح دہشتگردی کے مقابلے میں ٹریفک حادثات میں عوام کی جانیں زیادہ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہمارے دل کے قریب، عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات جاری رہیں گے، صدر مملکت آصف زرداری

ریسکیو 1122 کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں قومی شاہراہوں پر 23 ہزار 257 حادثات رونما ہوئے جن میں 416 افراد جان سے چلے گئے اور 31 ہزار 854 زخمی ہوئے۔

سب سے زیادہ متاثر علاقوں میں وندر، لسبیلہ اور نصائی قلعہ سیف اللہ جیسے علاقوں میں ایک رویہ سڑکوں پر حادثات سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے۔

سنگل لائن ہونے کی وجہ سے تیارو، لسبیلہ اور شینکی، قلعہ سیف اللہ بھی حادثات کے خطرے سے دوچار ہیں۔ قومی شاہراہ این 25 خضدار پر 4225 حادثات میں 42 افراد، قومی شاہراہ این 50 پر 1625 حادثات میں 43 جبکہ قومی شاہراہ این 25 مستونگ پر 1013 حادثات میں 25 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق بلوچستان کی اکثر شاہراہیں خصوصاً N-25 اور N-50، سنگل لین ہیں جو گاڑیوں کی بڑی تعداد کو سنبھالنے کے قابل نہیں۔ سنگل روڈز پر اوورٹیکنگ کے دوران تصادم کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور خاص طور پر تیز رفتار گاڑیوں کے لیے سنگل لین سڑکوں پر چھوٹی بڑی ٹرانسپورٹ ایک ساتھ چلتی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے اور حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مزید پڑھیے: بلوچستان اسمبلی: صوبے میں ہونے والی دہشتگردی کے خلاف قرارداد منظور

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سعدیہ خان ( فرضی نام) نے بتایا کہ 5 برس قبل کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے خضدار کے نزدیک ان کی گاڑی کو ایک خوفناک حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں ان کے شوہر اور بیٹا جاں بحق ہوگئے جبکہ انہیں اور ان کی ایک بیٹی کو شدید چوٹیں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے نے ہماری زندگی ہمیشہ کے لیے اندھیروں میں ڈبودی۔

ہر آنے والی حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ صوبے میں قومی شاہراہوں کو 2 رویہ کیا جائے گا لیکن المیہ یہ ہے کہ پاکستان کے نصف رقبے پر موجود صوبے میں کوئی موٹر وے موجود نہیں۔ صوبائی حکومت اس کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سریاب روڈ اور ریڈیو پاکستان سڑک پر ترقیاتی کام مکمل

دوسری جانب عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سنگل روڈز کو فوری طور پر 2 رویہ سڑکوں میں تبدیل کیا جائے تاکہ حادثات کی شرح کم ہوسکے۔ عوام نے ہائی ویز پر اوورٹیکنگ کے لیے خصوصی لینز کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار

کراچی میں ای چالان کے بعد روبوٹ کارز ٹریفک کا انتظام سنبھالنے کے لیے میدان میں آگئیں

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت