سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے لیے آئین سے انحراف نہیں کرسکتے، اسحاق ڈار

بدھ 26 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈارنے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے لیے آئین سے انحراف نہیں کرسکتے لہٰذا انتخابات کے لیے فنڈز کے بارے میں فی الوقت کچھ نہیں ہوسکتا۔

قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سپلیمنٹری گرانٹ کاعمل مکمل ہونےتک وزارت خزانہ کچھ نہیں کرسکتی اس لیے آئین میں درج طریقہ کارسےہٹ کر فنڈزجاری نہیں کیے جاسکتے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے فنڈز دینے کا بل ایوان نےمسترد کیا  اور کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آرٹیکل 81 ای کا سہارا لیا اور معاملے کو کابینہ میں لے گئے جب کہ کابینہ کا موقف تھا کہ وہ تین چار کا فیصلہ ہی نہیں مانتی تو فنڈز کیسے ریلیز کردے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2 اسمبلیاں توڑکرملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی اور25 ممبران کا کوئی گناہ نہیں تھا جن کےووٹ نہیں گنے گئے اور آئین کے سیکشن 63 اے کی نئی تشریح کےباعث خرابی پیدا ہوئی اگر  اسے از سر نو تحریر نہ کیا جاتا تو پورے ملک میں ایک وقت میں انتخابات ہوتے۔

اسحاق ڈار نے کہ پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل نہ کی جاتیں تو اتنی خرابی پیدا نہ ہوتی اور ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہوتے، اسمبلیوں کی تحلیل ملک میں افرا تفری پھیلانے کی کوشش تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق 47.4 ارب روپے انتخابات پر صرف ہوں گے جب کہ دیگر اخراجات 14 ارب کے ہوں گے اس طرح عام انتخابات پر61 ارب سے زائد خرچہ آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ پانچ سال پہلے میری بات مانی جاتی تو آج پاکستان ایسی صورتحال سے نہ گزر رہا ہوتا، پاناما، ڈان لیکس کے ڈرامے نہ ہوتے تو آج ملک ترقی کررہا ہوتا لیکن کچھ مہینوں کی بات ہے پاکستان دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp