ٹرمپ کی جنگ بندی کے سنسنی خیز 48 گھنٹے

بدھ 25 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صرف 48 گھنٹے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتہائی جذباتی مراحل سے گزرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے کو تشکیل دینے، خطرے سے دوچار ہونے اور بالآخر یقینی بنانے میں کامیاب رہے۔

 ابتدائی دباؤ اور جذبات کی کشمکش

معاہدے کے دوران ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران دونوں کو کھلے الفاظ میں تنبیہ کی، قطر کے تعاون اور عراقی بلکہ قطری مددگاروں کی شرکت نے بھی دباؤ کو فائدہ مند موقع میں بدلا۔

نیتن یاہو سے رابطہ

اتوار کی صبح، امریکی فضائی حملوں کے فوری بعد، ٹرمپ نے اپنی ٹیم سے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فوری رابطہ کریں۔ نیتن یاہو کو واضح طور پر بتایا گیا کہ امریکا مزید فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔

ٹرمپ نے جنگ بندی اور ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی اہمیت زور دیا ۔

ایران کے ساتھ سفارتی گفتگو

اسی دوران ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے بات کی۔ انہوں کہا کہ ہم پہلے سے ہی گفتگو کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں یہ مذاکرات حوصلہ افزا ہیں۔

ٹرمپ کا جنگ بندی کا اعلان

تقریباً 48 گھنٹوں کے اندر ہی ٹرمپ نے ٹویٹر پر اعلان کیا:

’ Complete and Total CEASEFIRE has been achieved ‘ ۔ یعنی مکمل جنگ بندی طے ہا گئی ہے۔

یہ اعلان جوہری یا معاشی شرائط کے برخلاف صرف فوجی کارروائیوں کی بندش پر مبنی تھا۔

ایران و اسرائیل کی محتاط خاموشی

اگرچہ ٹرمپ نے اعتماد سے اعلان کیا، لیکن ایران اور اسرائیل نے فوری طور اس پر ردعمل نہیں دیا۔ عراقچی نے ایک مختصر پیغام میں کہا:

’ابھی کوئی جنگ بندی کا مکمل معاہدہ نہیں ہوا۔ اگر اسرائیل غیر قانونی آپریشنز رات 4 بجے تک بند رکھے تو ہم مزید جواب نہیں دیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ طور پر نامزد

ایران کے سپریم لیڈر آیت‌الله خامنہ‌ای نے بھی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی، اور نیتن یاہو نے تقریباً 8 گھنٹے بعد ہی جنگ بندی قبول کی ۔

قطر کی ثالثی

قطری وزیرِ اعظم نے بتایا کہ جنگ بندی کی کوشش میں سہولت اس وقت ملی جب ایران نے امریکی اڈے پر میزائل حملہ کیا۔ 14 میزائل داغے گئے، جن میں 13 کو امریکی و قطری دفاعی نظام نے روکا ۔ شیخ تمیم بن حمد نے طویل گفتگو کے بعد جنگ بندی کے لیے آمادگی کا اظہار بھی کیا ۔

ٹرمپ کا غصہ اور فوری ردِعمل

ٹرمپ جب نیٹو سمٹ کے لیے روانہ ہوئے، انہیں اس وقت شدید غصہ آیا جب ایران یا اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کے باوجود حملے ہوئے۔ انہوں نے ہنگامی طور پر نیتن یاہو کو ’ڈانٹا‘:

’اسرائیل! یہ بمباری مت کرو… ابھی اپنے پائلٹس واپس بلاؤ!‘۔

ٹرمپ کے اس پیغام کے بعد اسرائیل نے مزید حملے روک دیے اور جنگ بندی اعلان کی گئی ۔

جنگ بندی کی فتح کا جشن

اپنے جہاز پر ٹرمپ نے جشن منایا اور کہا کہ: ’یہ میری عزت کی بات تھی کہ میں نے تمام جوہری تنصیبات تباہ کیں، پھر جنگ بندی کرائی‘۔

طاقت، فوج، مذاکرات، دباؤ کا امتزاج

یہ 48 گھنٹے طاقت، سفارتکاری، دباؤ اور مذاکرات کا مرکب تھے۔ ٹرمپ نے جارحیت کے ساتھ مذاکرات کو جوڑا، قطر نے ثالثی کی، ایران و اسرائیل نے محتاط طور پر جنگ بندی قبول کی، اور ٹرمپ نے اسے ایک ’تاریخی فتح‘ کے طور پر پیش کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp