خضدار کی باہمت خاتون زینب مینگل نے خواتین کو ہنر مند بنا کر کئی خاندانوں کی زندگیاں بدل دیں۔
زینب مینگل خود معاشی مشکلات اور تنگ دستی کا شکار تھیں لیکن انہوں نے مشکلات پر قابو پانے کے لیے گھر میں سلائی کڑھائی سیکھی اور اسی ہنر کو آگے بڑھا کر دیگر کئی خواتین کو بھی خود مختار بنادیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی مدد کے بغیر 2 یتیم خانے چلانے والی خضدار کی آمنہ شفیع سے ملیے
واضح رہے کہ خواتین کے بلوچ ثقافتی ملبوسات کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس کے ہر حصے کا الگ ماہر ہوتا ہے اور ایک جوڑا لاکھوں روپوں تک کا بھی ہوتا ہے جس سے کئی خواتین اچھا کمالیتی ہیں۔ کوئی خاتون یہ ہنر سیکھنے میں کامیاب ہوجائیں تو وہ گھر بیٹھے لاکھوں روپے کما سکتی ہیں۔
زینب مینگل غیر تعلیم یافتہ ہوکر بھی اپنے محلے کے درجنوں لڑکیوں کو اس ہنر سے آراستہ ہے کررہی ہیں اور ان کے سینٹر سے ہنر سیکھنی والی سینکڑوں لڑکیاں اور بے سہارا خواتین آج تن تنہا اپنے گھر چلا رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: خضدار حملہ میں شہید طلبا و طالبات کی یاد میں تعزیتی تقریب، شمعیں روشن
ان جیسی باہمت خواتین دیگر خواتین کو خودمختار بنارہی ہیں۔ اگر اپنی مدد آپ کے تحت قائم کردہ اس قسم کے ٹریننگ سینٹرز کو حکومتی سر پرستی حاصل ہوجائے تو ہر محلے کی غیر تعلیم یافتہ لڑکیوں کو ہنرمند بنانے میں سہولت ہوسکتی ہے۔ دیکھیے وسیم انور کی یہ ویڈیو رپورٹ۔












