الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اور ان کے 4 ساتھیوں کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ حملہ غزہ کے الشفا اسپتال کے باہر صحافیوں کے قیام کے لیے بنے ہوئے خیمے پر نشانہ بنا۔ اس حملے میں 7 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں الجزیرہ کے رپورٹر محمد قریقہ اور کیمرہ آپریٹرز ابراہیم زاہر، محمد نوفل اور مؤمن علیوا بھی شامل ہیں۔
28 سالہ انس الشریف نے اپنی آخری پوسٹ میں اسرائیلی بمباری کی شدت اور خونریز کارروائیوں کی شدید مذمت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حقائق کو بغیر کسی تحریف کے دنیا تک پہنچایا، اور کئی بار غم و الم کا سامنا کیا، مگر سچ بولنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 صحافیوں سمیت 10 فلسطینی شہید
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اس حملے کو پریس کی آزادی پر وحشیانہ حملہ قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اسرائیلی فوج نے انس الشریف پر حماس کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کیا ہے، تاہم حقوق انسانی تنظیموں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا کام محض رپورٹنگ تھی۔
گزشتہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے متعدد صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، اور اس تنازع میں اب تک سیکڑوں صحافی مارے جا چکے ہیں۔ انس الشریف کی شہادت صحافت کی آزادی اور حقائق کی سربلندی کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے جس نے عالمی سطح پر تشویش اور مذمت کی لہر دوڑا دی ہے۔