وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی میزبانی میں ہونے والے عرب و اسلامی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبینتو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور مصر کے وزیراعظم مصطفی مدبولی بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کی سرگرمیاں کیا ہوں گی؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتا دیا
امریکی صدر ٹرمپ نے اس اجلاس کو اپنی ‘سب سے اہم میٹنگ’ قرار دے دیا۔
اجلاس کے آغاز پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ کی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور شاید ہم اسے ابھی ختم کر سکیں۔ انہوں نے اسے خطے کے امن کے لیے نہایت اہم اجلاس قرار دیا اور انڈونیشیا کے صدر کی جنرل اسمبلی تقریر کو سراہا، جس میں انہوں نے اسرائیل کی سلامتی کو پائیدار امن کے لیے ناگزیر قرار دیا تھا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attends meeting of the Arab Islamic leaders hosted by The President of the United States Donald Trump and Emir of Qatar H.E Sheikh Tamim Bin Hamad Al Thani in New York. 23 September 2025.#PMShehbazAtUNGA pic.twitter.com/pNFXp49C6V
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 24, 2025
اجلاس تقریباً 50 منٹ جاری رہا اور اس میں غزہ و مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلۂ خیال ہوا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ عرب اور مسلم ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غزہ میں امن فوج بھیجیں تاکہ اسرائیلی انخلا ممکن ہو سکے، ساتھ ہی تعمیر نو اور حکمرانی کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کریں۔ تاہم اجلاس میں کسی مشترکہ لائحۂ عمل کا اعلان نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں امن کے داعی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے صدر ٹرمپ سے غیر رسمی اور خوشگوار ماحول میں گفتگو کی۔
اجلاس سے پہلے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم، انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو، کویت کے ولی عہد شیخ صباح خالد الحمد المبارک الصباح اور آسٹریا کے چانسلر کرسٹیان اسٹوکرکے ساتھ ملاقات اور غیر رسمی گفتگو بھی کی۔