اسرائیل نے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کردیا ہے جس کی تصدیق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔
اسحاق ڈار نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کردیا گیا ہے اور وہ اردن میں پاکستانی سفارت خانے میں بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گریٹا تھمبرگ سمیت ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے مزید 171 ارکان ڈی پورٹ، مشتاق احمد اس وقت کہاں ہیں؟
وزیر خارجہ نے لکھا کہ سابق سینیٹر ‘اچھی صحت اور بلند حوصلے’ کے ساتھ ہیں، ہمارا سفارتخانہ ان کی مرضی اور آسانی کے مطابق ان کی وطن واپسی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔
I am pleased to confirm that former Senator Mushtaq has been released and is now safely with Pakistan Embassy in Amman. He is in good health and high spirits. The Embassy stands ready to facilitate his return to Pakistan, in accordance with his wishes and convenience.
Am pleased… pic.twitter.com/IbZQKvzWyb— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) October 7, 2025
اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ کی معاونت کرنے پر دوست ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اہلِ غزہ سے اظہار یکجہتی اور جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے لیے امداد لینے والے بیڑے ‘صمود فلوٹیلا’ کا حصہ تھے جس میں 500 کے قریب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے اراکین بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے: گریٹا تھنبرگ کے اسرائیلی حراست سے یونان پہنچنے پر پرتپاک استقبال، اسرائیلی پر نسل کشی کا الزام لگا دیا
صمود فوٹیلا کی کشتیوں کو غزہ کے قریب پہنچنے پر اسرائیل نے قبضے میں لے کر کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، بعد میں رہا کیے جانے والے کارکنوں نے اسرائیلی حکام کی جانب سے تشدد اور ناروا سلوک کی شکایت کی تھی۔
اس سے قبل صمود فوٹیلا سے گرفتار عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو یونان ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
‘اڈیالہ سے لے کر اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی’
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے رہائی کے بعد ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی آزادی تک اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل چکی ہے، قید کے دوران ہمارے ہاتھ پیچھے باندھے گئے، پاؤں میں بیڑیاں ڈالی گئیں اور ہم پر کتے چھوڑے گئے۔ ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی تھیں۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں، ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال کی، ہوا، پانی اور ادویات تک ہمیں رسائی نہیں دی گئی اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، ناکہ بندی کو ہم بار بار توڑیں گے، غزہ میں نسل کشی کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیلوں تک جاری رہے گی۔