سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، مصر، اردن، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور قطر کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی حکام کی جانب سے جبری ہجرت اور غزہ کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے سے متعلق حالیہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایسے بیانات نہ صرف ناقابلِ قبول ہیں بلکہ خطے کے امن اور انسانی اقدار کے منافی ہیں، فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کیا جائے گا، اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے عوام کی جبری نقل مکانی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے خطرناک ارادے، دفاع کے لیے 35 ارب ڈالر مختص کردیے
وزرا نے امریکی صدر کی جانب سے خطے میں امن کے قیام کے لیے کیے گئے مثبت اشاروں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ کسی بھی سیاسی منصوبے کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور مطالبات کو مکمل طور پر تسلیم کیا جائے۔
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) December 6, 2025
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی اپنے وطن پر واپسی، تعمیرِ نو اور پائیدار استحکام کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فوری اور مکمل فائر بندی ناگزیر ہے، تاکہ غزہ میں انسانی بحران کم ہو، امداد بلا رکاوٹ متاثرہ علاقوں تک پہنچے، اور طبی و معاشرتی خدمات بحال ہو سکیں۔
وزرا نے تعمیرِ نو، ہنگامی امداد اور فلسطینی انتظامیہ کی واپسی کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری
مشترکہ بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ خطے میں دیرپا امن اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی ریاست کو 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم کیا جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ وزرا نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 اور دیگر متعلقہ فیصلوں پر مکمل عملدرآمد پر زور دیا۔
اختتام پر وزرائے خارجہ نے اپنے ممالک کی جانب سے امریکا اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے کو ایک نئے، پُرامن مرحلے میں داخل ہونا چاہیے جہاں انصاف، استحکام اور انسانی اقدار کو بنیاد بنایا جائے۔














