خیبر پختونخوا: نگران کابینہ نے 4 ماہ کے اخراجات کے تخمینے کی اجازت دے دی

منگل 20 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے یکم جولائی سے 31 اکتوبر 2023 تک کے اخراجات کی تخمینے کی اجازت دی ہے۔ آئندہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 462.426 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے لیے کرنٹ بجٹ کی مد میں ٹوٹل 350.041 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبے کے 4 ماہ کے اخراجات میں کُل کرنٹ بجٹ میں سے 309.498 ارب روپے بندوبستی اضلاع کے لیے جبکہ 40.543 ارب روپے ضم اضلاع کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام

مالی سال 2023-24 کے پہلے 4 ماہ کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں کُل 112.385 ارب روپے مُختص کیے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کے لیے 92.122 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

صوبائی ترقیاتی پروگرام برائے بندوبستی اضلاع : 43.333 ارب

دسٹرکٹ اے ڈی پی : 8.667 ارب

سیٹلڈ ایف پی اے : 37.131 ارب

سیٹلڈ پی ایس ڈی پی : 2.991 ارب

قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے پہلے 4 ماہ کی اے ڈی پی کا تخمینہ 20.263 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

ضم اضلاع اے ڈی پی : 8.667 ارب

اے آئی پی : 10.333 ارب

ایف پی اے : 1.263 ارب

پے اینڈ الاؤنسز اور پنشن

وفاق کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں پے اینڈ الاؤنسز اور پنشن میں اعلان کردہ اضافے کے مطابق اخراجات کا تخمینہ 35411.254 ملین لگایا گیا ہے جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ ایک سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے۔

اس اضافے سے آئندہ 4 ماہ میں 29677.883 ملین کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت کے پینشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ اس اضافے سے آئندہ 4 ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 5015.884 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

کابینہ نے صوبائی ملازمین کے سفری الاؤنس ( ٹریولنگ الاؤنس ) میں 50 فیصد اضافے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس اضافے سے آئندہ 4 ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 133.874 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنوننس الاؤنس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاؤنس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے۔

صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاؤنس میں بھی 50 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ سیکرٹریٹ پرفارمنس الاؤنس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس اضافے سے آئندہ 4 ماہ کے لیے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

کابینہ نے ایگزیکٹیو الاؤنس کے او ایس ڈی افسران تک توسیع اور اجرا کی بھی منظوری دے دی ہے۔ مزدور کی کم سے کم ماہانہ اُجرت 26000 سے بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے۔

محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاؤنس 681 سے بڑھا کر 1000 کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

ریلیز پالیسی

ریلیز پالیسی کے تحت جاری اسکیموں کے لیے مختص فنڈ کا 10 فیصد اجراء کیا جائے گا۔ اجرا کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ تکمیل کے قریب منصوبوں اور برف پوش علاقوں کو ترجیح دے گا جبکہ نئے منصوبوں پر پابندی ہوگی۔

ادویات کی خریداری اور دیگر لازمی امور کے لیے100 فیصد ریلیز پالیسی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی درخواست پر ہوگی۔ ایم ٹی آئی اسپتالوں کو ماہانہ بنیاد پر 25 فیصد ریلیز ہوگی۔

نان سیلری بجٹ کی مد میں بھی 25 فیصد ماہانہ ریلیز ہوگی۔ مینٹیننس و ریپئر اور گندم سبسڈی کا فیصلہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا۔ فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہوگی۔

کفایت شعاری

نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی جن کے مطابق کابینہ آئندہ 4 ماہ کے دوران نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہو گی۔ جبکہ نئی گاڑیاں خریدنے پر بھی پابندی ہوگی۔

نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی

یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی۔

اس کے علاوہ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔ سرکاری اخراجات پر 5 سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی۔

سرپلس پول سے این او سی لیے بغیر خالی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی۔ ڈائنگ کیڈر کی خالی پوسٹوں پر بھی نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔

ترقیاتی اسکیموں جن میں نئی پوسٹیں بنانے، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری شامل ہو پر محکمہ فنانس سے پیشگی کلیئرنس کے بغیر غور نہیں کیا جائے گا۔ مختلف محکموں میں گزشتہ 3 سال سے خالی رہنے والی پوسٹیں ختم کی جائیں گی۔

صوبے اور عوام کی بہتری کے لیے نگران حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات

نگران حکومت نے این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے شیئر کے حصول کے لیے کوششیں کی ہیں۔ وفاق سے بجلی کے خالص منافع کی مد میں فنڈز کے حصول کے لیے بھی کاوشیں کی گئی ہیں۔ اب کوئی بھی محکمہ اپنے بینک اکاونٹ میں سرکاری محاصل نہیں رکھ سکے گا۔

وفاق سے دیگر مدوں میں بقایاجات کے حصول کے لیے کوششیں بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp