وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے والد آصف زرداری اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ دونوں مل کر ایسے فیصلے کریں کہ ان کے اور مریم نواز کے لیے سیاست آسان ہوجائے۔
پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان ہماری روایتی سیاست کو دیکھ کر تنگ آ چکے ہیں اس لیے ہمیں اپنے رویوں کو درست کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کی امید برقرار رہے۔
بلاول بھٹو نے عمران خان کی گرفتاری کو مکافات عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بچپن سے دیکھتا آ رہا ہوں کہ سیاستدان حکومت میں یا پھر جیل میں ہوتا ہے لیکن اب ہمیں طے کرنا ہو گا کہ عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کیا اقدامات کرنا ناگزیر ہیں‘۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر میثاق جمہوریت کرنا پڑے گا۔ بلکہ اس ڈائیلاگ میں دوسرے اداروں کو بھی شامل ہونا پڑے گا تاکہ ہم کچھ چیزیں طے کر لیں کہ آگے کس طرح چلنا ہے۔
انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کا اب بھی یہی نظریہ ہے کہ ’صرف میں کھیلوں گا یا پھر کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہمیں ایسی اپوزیشن ملی جس نے اپنی سیاسی انا کی تسکین کے لیے جناح ہاؤس اور آرمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد ہمیں چند ایسے اقدامات اٹھانے پڑے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی ہم جمہوری انداز میں آگے بڑھے، ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ہم سے کوئی ایسا کام نہ ہو جائے جس سے کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا کہ کسی تیسری قوت کو یہ موقع نہ دیا جائے کہ وہ کسی بھی طرح کی صورتحال سے فائدہ اٹھا سکے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے عمران خان کو ہٹانے کے لیے بھی عدم اعتماد کا جمہوری راستہ چنا، حالانکہ یہ بہت مشکل راستہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مہذب انداز میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا، کوشش رہی ہے کہ ہمیشہ بڑوں کی امیدوں پر پورا اتریں۔ جب بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا تب بھی ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔