سپریم کورٹ نے مردم شماری کیخلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی

ہفتہ 11 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے مردم شماری کیخلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 13 نومبر کو سماعت کریگا۔

درخواست گزار حسن کامران نے بلوچستان ہائیکورٹ میں مردم شماری کے نتائج چیلنج کیے تھے۔ وہاں سے درخواست خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔

درخواست کا پس منظر:

22 اگست 2023 کو ڈیجیٹل مردم شماری میں مبینہ طور پر بلوچستان کی آبادی کم کرنے کے اقدام کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ کوئٹہ کے شہری حسن کامران ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں وفاق پاکستان، مشترکہ مفادات کو نسل، ادارہ شماریات پاکستان، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن اور پاکستان سپیس اینڈ ایٹماسپیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سال 2017 میں ملک میں چھٹی مردم شماری کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ملک کی کل آبادی 21 کروڑ جب کہ بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ ریکارڈ کی گئی تاہم بلوچستان میں اس کے نتائج کو متنازع سمجھا گیا۔ اس وقت کئی علاقوں میں سیکیورٹی اور دیگر کی وجوہات کی بنا پر مردم شماری نہیں ہوسکی تھی۔

درخواست گزار کے مطابق 2023 میں ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ 30 اپریل 2023ء کو ادارہ شماریات کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 94 ہزار جبکہ مئی 2023 کو آفیشل فیس بک آئی ڈی پر بلو چستان کی آبادی 2 کروڑ 63 لاکھ 4 ہزار 606 بتائی گئی تھی۔

مزید یہ کہ مردم شماری کمشنر بلوچستان نوراحمد پرکانی نے 13 مئی کو بلو چستان کی کل آبادی 2 کروڑ سے زائد بتائی تھی۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو بلوچستان میں سراہا گیا تاہم بعد میں اس میں کٹوتی کی گئی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 5 اگست 2023 کو مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کی آبادی صرف ایک کروڑ 48 لاکھ ظاہر کی گئی اور بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ کٹوتی کی گئی۔ اس سے بلوچستان کے عوام کے حق تلفی ہورہی ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ 29 اگست 2023 کو بلوچستان ہائیکورٹ نے درخواست گزار حسن کامران کی درخواست خارج کر دی تھی۔ جس کے بعد درخواست گزار نے 5 ستمبر 2023 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp