امریکی آن لائن نیوز ویب سائیٹ ’دی انٹرسیپٹ‘نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت مغربی ممالک میں ایک جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم کے تحت سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے 2 ماہ پہلے ہردیپ سنگھ کے خلاف ٹھوس اقدامات کا خفیہ حکم جاری کیا تھا۔
’دی انٹرسیپٹ‘ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے اپریل 2023 میں ایک خفیہ میمو کے ذریعے شمالی امریکا میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر سمیت کئی سکھ رہنماؤں کے ناموں پر مشتمل فہرست دی گئی تھی، میمو میں ان افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔
خبر کے مطابق میمو جاری ہونے کے 2 ماہ بعد جون میں ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔
مزید پڑھیں
امریکی نیوز ویب سائیٹ کی خبر پر بھارتی حکومت کی طرف سے ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 کو کینیڈا کے شہر سرے میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں 3 نہیں بلکہ 6 افراد ملوث تھے۔ خالصتان تحریک کے رہنما کے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک نہیں بلکہ 2 گاڑیاں استعمال ہوئیں، ہردیپ سنگھ کی گاڑی کو ملزمان کی ایک گاڑی نے پارکنگ ہی میں روکا، جس کے بعد اچانک 2 ملزمان نے فائرنگ کی تھی۔
18 ستمبر کو قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔ کینیڈین سرزمین پر شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔