سال 2023 گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے ہنگامہ خیز سال ثابت ہوا، اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا جس کے بعد نئے اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی کوشش ناکام بنادی گئی، منتخب وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید حقائق چھپانے کے جرم میں عدالت سے نااہل قرار دیدیے گئے۔
نئے وزیر اعلی کے انتخاب سے قبل ’پریس کانفرنس اور تحریک انصاف سے لاتعلقی‘ کا سلسلہ ہوا تو تحریک انصاف نئے وزیر اعلی کے چناؤ میں ناکام رہی جبکہ اس کے فارورڈ بلاک کے اراکین پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور مسلم لیگ ن کی مدد سے اپنا امیدوار جتوانے میں کامیاب رہے، اسی طرح پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر بھی بلا مقابلہ منتخب ہوگئیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں گزشتہ سال مجموعی طور پر 12 اجلاس ہوئے جن کا دورانیہ 62 دنوں پر محیط رہا۔ 12 اجلاسوں میں 11 قوانین منظور کیے گئے، 31 قراردادیں، 29 توجہ دلاؤ نوٹس اور 3 تحریک التواء اسمبلی میں پیش کی گئیں۔،گزشتہ سال کا پہلا اجلاس مارچ میں جبکہ آخری اجلاس 5 دسمبر کو طلب کیا گیا جو 14 دسمبر تک جاری رہا۔
30 مئی 2023 کو گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکر سید امجد علی زیدی کے خلاف عدم اعتماد جمع کرائی جس کے محرکین اس وقت کے وزیر خزانہ جاوید منوا اور وزیر جنگلات راجہ زکریا تھے۔ 7 جون 2023 کو باقاعدہ اجلاس میں سید امجد علی زیدی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی جس میں امجد علی زیدی کے حق میں صرف ان کا اپنا ووٹ جبکہ مخالفت میں 21 ووٹ پڑے، اپوزیشن اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
7 جون کو عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے فوری بعد رولز کو معطل کرنے کی تحریک جمع کرائی گئی اور نیا اجلاس شروع ہوا جس میں اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول جاری ہوا اور اسی روز نذیر احمد ایڈوکیٹ، جو پہلے ڈپٹی اسپیکر تھے، بلامقابلہ اسپیکر منتخب ہوئے، جن سے پینل آف چیئرمین جاوید منوا نے حلف لیا۔
4 جولائی 2023 کو چیف کورٹ گلگت بلتستان نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو حقائق چھپانے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا اور ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی۔
5 جولائی کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے نئے وزیر اعلی کے چناؤ کا شیڈول جاری کردیا تاہم تحریک انصاف فارورڈ بلاک کے رکن حاجی گلبر نے 9 مئی کی مذمت کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ پیپلز پارٹی کے قائد حزب اختلاف امجد حسین ایڈووکیٹ نے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد بھی جمع کرادی۔
اس صورتحال میں پولیس کی بھاری نفری اسمبلی کے باہر پہنچ گئی اور کئی اراکین کو اندر جانے سے بھی روک دیا۔ اسی اثناء میں حاجی گلبر خان نے سپریم اپیلٹ کورٹ سے شیڈول پر حکم امتناع حاصل کرلیا، 5 جولائی کے اس اجلاس میں تحریک انصاف نے رکن اسمبلی راجہ اعظم خان کو اپنا امیدوار برائے وزیر اعلیٰ نامزد کردیا تھا۔
سپریم اپیلٹ کورٹ کی مداخلت کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوئی اور چار رکنی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر خان نے پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور مسلم لیگ ن کی مدد سے مطلوبہ اکثریت حاصل کرلی۔ 13 جولائی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے دیگر امیدواروں راجہ اعظم خان، راجہ زکریا اور جاوید منوا نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جس کے بعد حاجی گلبر اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور گلگت بلتستان کے چوتھے منتخب وزیر اعلیٰ بن گئے۔
17 جولائی کو پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سعدیہ دانش بلامقابلہ پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر بن گئیں، 19 جولائی کو اپوزیشن اراکین نے مجلس وحدت المسلمین کے رکن کاظم میثم کو متفقہ طور پر قائد حزب اختلاف چن لیا۔
14 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد کی رکنیت اس بنیاد پہ معطل کردی کہ وہ حقائق چھپانے کے الزام میں بنے ریفرنس کی پیروی نہیں کررہے تھے جسے بعد ازاں بحال بھی کردیا گیا۔
مجموعی طور پر 2023 میں گلگت بلتستان اسمبلی سیشن کا دورانیہ 62 دنوں پر محیط رہا جو گزشتہ برس یعنی 2022 میں مجموعی طور پر طلب کیے گئے 7 اجلاسوں کے باعث 46 دنوں پر محیط تھا، 2021 میں طلب کیے گئے 6 اجلاس کا دورانیہ 44 دنوں پر محیط رہا تھا۔
2023 میں 11 قوانین کی منظوری سمیت 31 قراردادیں بھی پاس کی گئیں، 2022 میں 22 قوانین منظور اور 14 قراردادیں پاس کی گئی تھیں، 2021 میں مجموعی طور 4 قوانین اور 19 قراردادیں منظور ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات 15 نومبر 2020 میں منعقد ہوئے تھے جبکہ پہلا اسمبلی اجلاس 25 نومبر کو منعقد ہوا تھا، اسمبلی کا چوتھا سال اس وقت جاری ہے۔