بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف دفاتر کے سامنے جو احتجاج ہوا وہ درست تھا، فوج مخالف نعرے بازی کا علم نہیں۔ علی امین گنڈاپور کو شہبازشریف کے ساتھ تصاویر نہیں بنوانی چاہیے تھی۔ مجھے خدشہ ہے کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کا فنڈ جاری نہیں کرے گی۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ 3 کروڑ ووٹ ہماری جماعت کو ملے اور 3 کروڑ 17 جماعتوں کو ملے۔ پاکستان میں ہونے والے انتخابات کا فوری طور پر آڈٹ کروایا جائے۔ ہماری اکانومی ڈوب رہی ہے، ملک میں سخت ریفارمز کی ضرورت ہے، یہ حکومت چل نہیں سکتی۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ کوئی میرے گھر پر ڈاکا مارے اور کہے کہ بھول جاؤ یہ کیسا انصاف ہے۔ ووٹ کو عزت دینے والوں نے بوٹ کو عزت دینا شروع کر دی ہے۔ شریف خاندان کا بوٹ کے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی کو کھڑا ہونا چاہیئے تھا لیکن جنوبی افریقہ نے اسٹینڈ لیا۔ فلسطین کے مسئلے پر ہم جنگ نہیں کر سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس تب چلایا جا رہا ہے کہ مجھے اگر ضمانت ملے تو اس میں پھنسا لیا جائے، چوری ہوئی نہیں تو کیس کیسے چل رہا ہے، پیسہ سپریم کورٹ سے حکومت کے پاس چلا گیا۔ یوسف رضا گیلانی کا بیٹا سینیٹ الیکشن میں پیسے دیتے ہوئے پکڑا گیا آج تک کیس نہیں چل سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہوتی تو دھاندلی کا معاملہ ایک گھنٹے میں حل ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے، سیاسی استحکام تب ہی ہوگا تب عوام کو اس کا چوری ہونے والا مینڈیٹ واپس کیا جائے گا۔ 18 ماہ کے دوران ملک پر ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا۔ نگران حکومت کا کانسپٹ مکمل تباہ کیا گیا، یہ سب ملے ہوئے تھے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن اور باقی ادارے ملے ہوئے تھے تب ان پر اعتماد نہیں، صاف شفاف انتخابات کروائیں جو بھی آئے مجھے منظور ہوگا۔ ایک قوم بن کر ریفارمز کی ضرورت ہے، جرمنی اور جاپان بھی ایک قوم بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اٹک جیل میں برے حالات تھے،بہت سختی کی گئی، زمین پر سلایا گیا۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ شیخ رشید پارٹی چھوڑ گئے اس پر کیا کہیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ شیخ رشید کا شغل مِس کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والے ان افراد کو جن پر تشدد ہوا واپس پارٹی میں لے لیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے فری اینڈ فیر الیکشن کی بات کی تھی۔ پلڈاٹ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں انتخابات میں گھپلوں کا کہا گیا ہے۔ عوامی مینڈیٹ کا انہوں نے نہیں سوچا ووٹ کو چوری کیا گیا۔ پہلے پلاننگ سے ہمارا انتخابی نشان واپس لیا گیا پھر مخصوص نشستیں چھین لی گئی۔ مینڈیٹ چوری کرکے دشمنی اور غداری کی گئی اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے۔ حکومت کا موجودہ سیٹ اپ کسی صورت نہیں چل سکتا، معیشت بہتر ہوتی تو شاید یہ سیٹ اپ چل جاتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں پروپگینڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ برے حالات چھوڑ کر گئی ہے۔20 ارب ڈالر کا خسارہ 2018 میں یہ چھوڑ کر گئے تھے۔ ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جیتی ہوئی نشستیں چوری کرکے دوسروں کو دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حکومت کے پاس اسٹریکچرل تبدیلی کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ 18 ماہ میں ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا قرضے تب لیں جب واپس کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نشان واپس کیا تھا، سپریم کورٹ نے واپس لے لیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستیں نہیں دیں تو اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ ہماری جماعت کی مخصوص نشستیں کسی اور کو نہیں دی جا سکتیں۔ عوام کے ووٹ کی نفی کی گئی ہے قوم ایک جماعت کے ساتھ کھڑی ہے تو کیا ان کو نظر نہیں آرہا۔
ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد اور شیرانی تینوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ملے ہوئے تھے، میچ فکس تھا۔ محسن نقوی نے پی ٹی آئی پر ظلم کرکے بڑی زبردست پرفارمنس دی۔ عوام کا بھلا تب ہوگا جب انہیں مینڈیٹ دیا جاتا جنہیں عوام نے ووٹ دیا تھا۔ برف تب پگھلے گی جب الیکشن کا آڈٹ کروایا جائے گا
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کا میچ بھی فکس ہے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ اور کچھ جماعتوں نے مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو سبوتاژ کیا۔ اس وقت قوم الگ کھڑی ہے اسٹیبلشمنٹ اور چند جماعتیں الگ کھڑی ہیں۔ جب ہم قوم بن جائیں گے تو ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔ملک میں سخت ریفارمز اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، قوم ہی مل کر اس کرائسز سے لڑسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 نشستوں والوں کو حکومت دے دی گئی تو یہ کیسے پورے پاکستان کو لے کر چلیں گے، فیڈریشن کو تگڑا کرنے کے بجائے کمزور کر دیا گیا ہے، 5 سال یہ سنتے کان پک گئے کہ ووٹ کو عزت دو، شریفوں نے ووٹ کو عزت دینے کے بجائے بوٹ کو عزت دے دی، یہ بوٹ کے بغیر چل ہی نہیں سکتے۔ انتخابات میں دھاندھلی کے ثبوت لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ یہ دو تہائی اکثریت لے بھی لیں تب بھی یہ اہم ہے کہ عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں۔