نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین مقرر ہونے والے محسن نقوی کا شمار گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کی بااختیار شخصیات میں ہونے لگا ہے۔
مزید پڑھیں
نگراں وزیراعلیٰ کے عہدے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننے کے بعد محسن نقوی وزیر اعظم شہباز شریف کی نومنتخب وفاقی کابینہ میں بھی اہم ذمہ داریاں نبھارہے ہیں، یہی نہیں بلکہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں بھی وہ اب اپنی قسمت آزمائیں گے۔
محسن نقوی بیک وقت وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کے عہدوں پر فائز ہیں، جب سے انہوں نے یہ دونوں عہدے سنبھالے ہیں بڑے پیمانے میں کی ہیں۔
بطور چیئرمین پی سی بی
پاکستان کرکٹ بورڈ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد محسن نقوی نے نئی سیلیکشن کمیٹی کا اعلان تو کیا مگر روایت کے برعکس کسی کو کمیٹی کا سربراہ نامزد نہیں کیا، 7 رکنی کمیٹی میں کپتان اور ہیڈ کوچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
سب سے بڑی تبدیلی ان کے دور میں محمد عامر اور عماد وسیم کی کرکٹ میں واپسی کے ساتھ ہوئی ہے، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے ان دونوں کھلاڑیوں نے سلیکشن کمیٹی کے اعلان کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ واپس لینے کا بھی اعلان کردیا ہے۔
اس کے علاوہ چند ماہ قبل کپتانی سے ہٹائے جانے والے بابراعظم کو ایک بار پھر کپتانی کے فرائض سپرد کرتے ہوئے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔
بطور وزیر داخلہ
بطور وزیر داخلہ محسن نقوی کی سب سے بڑی تبدیلی اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر اکبر ناصر خان کا تبادلہ تھا، جنہیں تبدیل کر کے سید علی ناصر رضوی کو اسلام آباد پولیس کا سربراہ تعینات کیا گیا ہے۔
انتخابات کے دوران الیشکن کمیشن کی جانب سے نگراں حکومت کو متعدد بار آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان کو تبدیل کرنے کی ہدایات جاری کرنے کے باوجود تاہم آئی جی اسلام آباد کو تبدیل نہیں کیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے آئی جی اسلام آباد پولیس کی تبدیلی بھی ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔