صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ماضی میں بطور صدر میرے فیصلوں نے تاریخ رقم کی، بطور صدر اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیے، ہمارے پاس وقت بہت کم ہے ،ماضی کی نسبت ملک کو زیادہ دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے،ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہو چکا ہے، خوشی ہے کہ میں بھی اس پارلیمنٹ کا حصہ ہوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نئے پارلیمانی کردار پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پہلے پارلیمانی سال کے آغاز پر تمام معزز مہمانوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوسری بار صدر منتخب کرنے پر شکر گزار ہوں
صدر مملکت نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ میں اس موقع پر تمام اراکین پارلیمنٹ اور اراکین صوبائی اسمبلی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے دوسری بار اسلامی جمہوریہ پاکستان کا صدر منتخب کرنے پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بطور صدر میرے فیصلوں نے تاریخ رقم کی ہے۔ پارلیمنٹ کے آغاز پر مستقبل کے وژن کو مختصر بیان کروں گا۔
ماضی میں بطور صدر میرے فیصلوں نے تاریخ رقم کی
اپنے گزشتہ دور حکومت میں لائی گئی 18 ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’ میں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کا فیصلہ کیا،ماضی میں بطور صدر میرے فیصلوں نے تاریخ رقم کی اور اب میں آپ سے توقع کرتا ہوں کہ آپ ان اختیارات کو دانشمندی اور پختگی کے ساتھ استعمال کریں گے جس کی اس ملک کو ضرورت ہے۔
مل کر چلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا
انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ مل کر چلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اس لیے ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ضرروی ہے کہ ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے تقسیم در تقسیم جیسے عمل سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے۔ ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔
ملک سے پولرائزیشن ختم کر کے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے
صدر مملکت نے کہا کہ ملک سے پولرائزیشن ختم کر کے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، درپیش چیلنجز سے تبھی نبرد آزما ہو سکیں گے جب ہم مل کر ملک کو آگے لے جانے کے لیے سوچیں گے، اس وقت کے درپیش چیلنجز نبردآزما ہونا ہے تو آئیں سب مل کر چلیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ماضی کی نسبت ملک کو زیادہ دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عوام نے جن نمائندوں کو منتخب کیا ہے وہ پارلیمان میں موجود نمائندوں کو عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دینا ہو گی۔
حکومت نظام میں اصلاحات لا کر مہنگائی اور بیروزگاری ختم کر سکتی ہے
صدر مملکت نے کہا کہ آج ملک میں دانشمندی اور پختگی کی ضرورت کے ساتھ حکومت نظام میں اصلاحات لا کر ملک سے مہنگائی اور بیروزگاری ختم کر سکتی ہے۔تفریق سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس لیے یہ کہنا درست ہو گا کہ اس ایوان کے ذریعے قوم کے لیے پائیدار اور بلاتعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے۔
میرا کردار مشترکہ اور متحد وفاق کی علامت ہو گا
صدر زرداری نے کہا کہ وہ اپنے کردار کو ’ ایک مشترکہ اور متحد وفاق کی علامت‘ کے طور پر دیکھتے ہیں ، انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم آج کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھتے ہیں تو پھر یہ وقت ملک کا صفحہ پلٹنے کا وقت ہے اور اسے ترقی کی جانب موڑنے کا وقت ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرکے اپنے عوام پر سرمایہ کاری کرکے اپنے ملک کی طاقت کو بڑھا سکتے ہیں، اور اسی طرح سے ہم جامع ترقی کے راستے بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
صدر نے کہا، ’ ملک کو اس ضرورت ہے کہ ہم ایک لمحہ کے لیے اس بات پر غور کریں کہ ہم اپنے اہداف، اپنے بیانیے اور اپنے ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہم سیاسی گرما گرمی کو چھوڑ کر ملک کو روشنیوں کی طرف لے جا سکتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ماننا ہے کہ اگر ہم واقعی چاہیں تو ہم سیاسی ماحول کی گرما گرمی پیدا کرنے سے زیادہ ملک کو روشنیوں کی طرف لے جا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ہم سب کو پیچھے ہٹنا ہوگا اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے زیادہ اہمیت کیا ہے۔
قائدین کے وژن کو اپنا کر چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے
آصف علی زرداری نے کہا کہ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح اور سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو جیسے عظیم رہنماؤں سے ترغیب حاصل کی ہے، مجھے پختہ یقین ہے کہ ان رہنماؤں کے وژن کو اپنا کر ہم اپنے چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹ سکتے ہیں اور باہمی احترام اور سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں ہے، ان کے لیے صرف بات چیت، پارلیمانی اتفاق رائے اور بنیادی مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے سخت اصلاحات کے نفاذ کی ٹائم لائن کی ضرورت ہے۔
دوسری بار صدر منتخب ہونے والے صدر آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ آئیے ایک ایسے وژن کے ساتھ شروعات کرتے ہیں جو کسی کو پیچھے نہ چھوڑنے کی کوشش کرتا ہے، اس ایوان میں جمع ہونے والی سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں میں پسماندہ طبقات کی مخصوص ضروریات کو ترجیح دینی چاہیے۔
قومی ایجنڈے کے لیے ایک جامع ترقی کا ماڈل اپنانا ہو گا
انہوں نے کہا کہ قومی ایجنڈے کے لیے ایک جامع ترقی کا ماڈل جس میں برابری کی سطح پر مواقعوں کی فراہمی پر زور دیا گیا ہو اور جس میں وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مثبت ورکنگ تعلقات ضروری قرار دیا گیا ہو اسے اپنائیں۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معیشت کی بحالی کے لیے سب کی ضرورت ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ملک کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ موجودہ قواعد و ضوابط کو آسان بنائے اور ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ماحول کو ممکن بنائے۔
صدر مملکت نے زراعت، سمندری حیات، ٹیکسٹائل اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں اپنی مصنوعات کی مسابقت کو بڑھانے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں عالمی منڈیوں میں اپنی مصنوعات کی مسابقت کو بڑھانے کی کوششوں کو بھی تیز کرنا ہوگا۔
صدر زرداری نے 2022 کے تباہ کن سپر سیلاب کو یاد کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر بھی بات کی۔
اپوزیشن کا شور شرابا
اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو آصف زرداری کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابا شروع کر دیا گیا۔
صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو زرداری سمیت دیگر ارکان پارلیمنٹ ایوان میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کے سفیر بھی گیلریز میں موجود ہیں۔
صدر زرداری نے کہا کہ ان کا ایجنڈا اور نظریہ ملک کو مضبوط کرے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے سیاسی ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ملک کی سیاسی قیادت سے کہا کہ وہ اپنی ترجیحات کو اجاگر کریں اور ملک کی خوشحالی کے لیے اختلافات کو ختم کرکے آگے بڑھنے کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی اور صوبوں کے درمیان تعلقات کو خوشگوار بنانا ہوگا۔
صدر زرداری نے مثبت اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے اداروں کے درمیان ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے۔
صدر زرداری کا یہ ساتواں خطاب ہے کیونکہ وہ اس سے قبل 2008 سے 2013 تک ملک کے سربراہ مملکت کی حیثیت سے اپنے سابقہ دور میں 6 بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر چکے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو اور دیگر اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف بھی ایوان میں موجود تھے۔
مزید برآں صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 54 (1) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جمعہ (کل) صبح ساڑھے 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
اس سے قبل مشترکہ اجلاس 16 اپریل کو طلب کیا گیا تھا لیکن اسے آج کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ملک میں نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے بعد ایوان بالا اور ایوان زیریں دونوں کے ارکان کے انتخاب کے بعد یہ پہلا مشترکہ اجلاس ہوگا۔
8 فروری کو انتخابات ہونے اور سابق صدر عارف علوی کے اقتدار میں رہنے کے باوجود وہ مشترکہ اجلاس بلانے سے قاصر رہے کیونکہ سینیٹ میں انتخابات ہونا ابھی باقی تھے۔
اس سے قبل عارف علوی نے 6 اکتوبر 2022 کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا جو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت مخلوط حکومت کے چند ماہ بعد مرکز میں برسراقتدار تھا۔ تاہم اس وقت کے صدر نے 2022 میں اس وقت کی قومی اسمبلی کے آخری پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر اجلاس طلب کیا تھا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان، آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں کے گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو مدعو کیا تھا۔
اس کے علاوہ پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی)، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکرز، تمام صوبائی اسمبلیوں کے ڈپٹی اسپیکرز، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلیوں سمیت متعدد سینیئر افسران اور عہدیداروں کو بھی مشترکہ اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا۔