پاکستان پر حملے کے لیے بارڈر تک افغان طالبان نے ہماری مکمل مدد کی، گرفتار دہشتگرد کے ہوشربا انکشافات

جمعرات 25 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ضلع پشین میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں گرفتار ہونے والے ایک دہشتگرد نے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پشین میں حملے کے لیے افغان طالبان نے اس کی اور اس کے دیگر ساتھیوں کی پاکستان کے بارڈر تک مکمل مدد کی۔

23اپریل (منگل) کو بلوچستان کے ضلع پشین میں سیکیورٹی فورسز کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد ہلاک جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔

زخمی ہونے والے دہشتگرد کا نام حبیب اللہ عرف خالد ولد خان محمد ہے اور وہ افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی ہے ۔ حبیب اللہ نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا، ’پشین میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، حملے کے لیے ہمارے 2 بندوں کو راکٹ لانچر، گرنیڈ اور اسلحہ فراہم کیا گیا۔‘

’مفتی صاحب کی وجہ سے ہم برباد ہوگئے‘

دہشتگرد حبیب اللہ نے مزید بتایا، ’ہمیں پاکستان کے بارڈر تک افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ہمیں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہمارے 2 ساتھی مارے گئے اور میں زخمی ہو گیا۔‘

گرفتار دہشتگرد کا کہنا تھا، ’گرفتاری کے بعد احساس ہوا کہ ہمیں اس حملے کے لیے ورغلایا گیا جو بہت بڑی غلطی تھی، مفتی صاحب کی وجہ سے ہم اور ہمارے گھر والے برباد ہو گئے۔‘

افغان دہشتگردوں کی آماجگاہیں کہاں ہیں؟

واضح رہے کہ افغان دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے جس کے ثبوت کئی مرتبہ منظرعام پر لائے گئے ہیں۔ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں میں ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور بلوچ دہشتگرد تنظیمیں سرفہرست ہیں۔

پاکستان میں جاری دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی لہر میں ٹی ٹی پی اور افغان دہشتگردوں کا مرکزی کردار رہا ہے، پاکستان پر حملہ آورافغان دہشتگردوں کی آماجگاہیں افغانستان کے علاقے کنڑ، نورستان، پکتیکا، خوست و دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔

افغان دہشتگردوں کے پاکستان پر حملوں کی ایک طویل فہرست ہے، تاہم پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے افغان دہشتگردوں کے متعدد حملوں کو ناکام بنایا اور دوران آپریشن کئی دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔

وہ حملے جن میں افغان دہشتگرد ملوث تھے

حال ہی میں مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حملے کے دوران ہلاک ہونے والے افغان دہشتگردوں میں حنیف، حنزیلہ، مصطفیٰ گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان شامل تھے۔

2022ء کے دوران پاکستان میں خود کش حملوں میں ملوث افغان خود کش بمبار نصیب زردان، قاری زبیر، ضیااللہ، ضیاالرحمان اور خالد پیش پیش رہے۔

ماضی میں بھی بین الاقوامی سرحد پر لگائی گئی باڑ کو عبور کرکے پاکستان میں دراندازی کی کوشش میں مارے جانے والے دہشتگردوں میں افغان علاقے خوست کے رہائشی عماد اللہ کے علاوہ محمد خالد، احسان اللہ اور شوکت اللہ شامل تھے۔

30 جنوری 2023 کو پولیس لائنز پشاور پر خود کش حملے میں ملوث اور 21 جولائی 2023 کو ژوب کینٹ پر حملے میں مارے جانے والے 3 افغان دہشتگردوں کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔

12 مئی 2023 کو مسلم باغ میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں 5 جبکہ 12 جولائی 2023 کو ژوب کینٹ پر  ہونے والے حملے میں بھی 3 افغان دہشتگرد شامل تھے۔

افغان طالبان کیا چاہتے ہیں؟

گرفتار دہشتگردوں کے اعترافی بیانات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔

افغان سرزمین سے دہشتگردوں کے پاکستان پر حملے دوحہ معاہدے کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی طاقتوں کو افغانستان کی جانب سے مسلسل دراندازی اور دہشت گرد حملوں کا سختی سے نوٹس لے کر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

اب یہ فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے کہ انہوں نے دہشتگردی کو پروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنے کے لیے کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp