کیا افغان طالبان نے اپنی میڈیا پالیسی دہشت گرد احسان اللہ احسان کو سپرد کر دی ہے؟

جمعہ 29 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ مشہور زمانہ دہشت گرد احسان اللہ احسان افغان عبوری حکومت کے درپیش چیلنجز سے متعلق مسلسل آرٹیکلز اور تجزیے لکھ رہا ہے۔ اس بھی زیادہ اہم بالکل عجیب تر بات یہ ہے کہ یہ تمام آرٹیکلز طالبان حکومت سے منسلک  ڈیجیٹل چینل المرصاد انڈین میڈیا میں شائع ہوتے ہیں۔

اس صورتحال میں بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا افغان عبوری حکومت اور ان کے انٹیلیجنس ادارے (GDI)نے بدنام زمانہ دہشت گرد کو اپنا ترجمان مقرر کرلیا ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ یہ آرٹیکل خاص کر انڈین نیوز پیپرز ہی کی زینت کیوں بنتے ہیں، کیا ’را‘ بھی اس گیم میں شریک ہے؟

پروپیگنڈے کی خواہش

سچ تو یہ ہے کہ جی ڈی آئی اور طالبان حکومت کی اس پالیسی میں معاملہ فہمی کم اور  پروپیگنڈے کی خواہش زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ مثلاً دنیا میں کوئی ملک کسی دہشت گرد کو اپنا ترجمان نہیں بناتا بلکہ اس کام کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور  یقیناً افغانستان میں ایسے لوگ ضرور ہوں گے۔ مگر اس قومی خدمت کے لیے بدنام زمانہ دہشت گرد کا انتخاب جی ڈی آئی(GDI) کی کوتاہ فہمی کی نشاندہی کررہا ہے۔

کون نہیں جانتا کہ دہشت گرد احسان اللہ احسان ایک ناقابل اعتبار شخص ہے جو اپنے مفاد کی خاطر ہوا کے مطابق رائے بدل لیتا ہے۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ اس سارے کھیل میں افغان حکومت اپنی ساکھ اور وقار کو داؤ پر لگا رہی ہے۔ افغان عبوری حکومت ان غیرسنجیدہ امور سے اپنے ان ہمسایوں سے بھی تعلقات خراب کر رہی ہے جنہوں جو ہر آزمائش اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، خصوصاً پاکستان ہر مشکل وقت میں افغانوں کے ساتھ شانہ سے شانہ ملا کر کھڑا رہا ہے۔

افغان حکومت کی ترجمانی ایک بین الاقوامی دہشت گرد کررہا ہے

بات صرف اتنی ہی نہیں کہ افغان حکومت کی ترجمانی ایک بین الاقوامی دہشت گرد کررہا ہے بلکہ زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ایک دہشت گرد کو کسی مملکت کی جانب سے سرکاری ترجمانی کے مقرر کرنا عالمی قوانین اور اخلاقیات کے تقاضوں کے بھی خلاف ہے-ت

مسئلہ فقط یہ ہی نہیں کہ دہشت گرد احسان اللہ احسان افغان عبوری حکومت کا نفس ناطقہ بنا ہوا ہے، ایشو یہ بھی ہے اس دہشت گرد کے ہر ارٹیکل میں پاکستان کے خلاف زہرافشانی کی جاتی ہے ۔ احسان اللہ احسان اور اس کے جی ڈی آئی میں بیٹھے سرپرست پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ حقیقت میں دنیا یہ سمجھتی ہے کہ افغانستان میں القاعدہ، داعش اور دوسری عالمی دہشت گرد تنظیمیں اپنے ٹھکانے مضبوط کر رہی ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ افغان عبوری حکومت حقیقت کا ادراک کرنے کے بجائے اس بات پہ اڑی ہوئی ہے کہ افغانستان میں کوئی بھی دہشت گرد تنظیم نہیں، ظاہر ہے کہ یہ بات سفید جھوٹ سے بھی بڑھ کر ہے۔

احسان اللہ احسان کے ذریعے  گھناؤنا کھیل

بات یہ ہے کہ جی ڈی آئی، احسان اللہ احسان کے ذریعے جو گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ اس سے دو اچھے ہمسائے ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔

معاملات کو پُرامن رکھنے اور خطے میں ترقی کے لیے ضروری ہے کہ جی ڈی آئی احسان اللہ احسان کے سے شرپسند، ناقابل اعتبار اور خود غرض شخص کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چھوڑ دے اور اسی کے ساتھ ہمسایہ ممالک خاص کر پاکستان کے خلاف جاری جھوٹا پروپیگینڈا بند کر دے۔

پاک افغان تعلقات میں دراڑ  کی سب سے بڑی وجہ افغانستان میں ٹی ٹی پی(TTP) کے ٹھکانے ہیں، اگر اس اہم مسئلہ کو افغان حکومت حل کرتی ہے تو دونوں ممالک کے تعلقات اچھے طریقے سے امن اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp