جہاں ایک طرف پیرس اولمپکس 2024 میں 40 برس بعد پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھیلٹ ارشد ندیم کی وطن واپسی کی تیاریاں زوروں پر ہیں، وہیں انہیں ملنے والی انعامی رقم پر ٹیکس کٹوتی کی خبریں بھی زیر بحث ہیں کہ انہیں کتنا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ارشد ندیم کو ورلڈ ایتھلیٹس فیڈریشن کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے انعام میں دیے گئے ہیں، وہیں پاکستان بھر سے بھی ان کے لیے نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے تحائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انہیں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔
مزید پڑھیں:فخر پاکستان ارشد ندیم وطن واپس کب پہنچیں گے؟
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق کھلاڑیوں کو انعامی رقوم یا پھر کسی بھی شخص کی لاٹری نکلنے پر بھی ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ ٹیکس کی شرح فائلر اور نان فائلر کی صورت میں مختلف ہے۔ فائلر کو مجموعی رقم کا 15 فیصد جبکہ نان فائلر کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔
ارشد ندیم کو نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے انعامات کی صورت میں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔ اگر وہ فائلر ہیں تو انہیں انعامی رقم پر 3 کروڑ روپے جبکہ نان فائلر ہونے کی صورت میں انہیں 6 کروڑ روپے ادا کرنا پڑیں گے۔
مزید پڑھیں:پیرس اولمپکس کے ہیرو ارشد ندیم کو سوشل پلیٹ فارم ایکس نے بڑے اعزاز سے نواز دیا
سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کے ہیرو ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم سے ٹیکس کٹوتی معاف کی جائے کیونکہ انہوں نے سبز ہلالی پرچم کو سرخرو کیا ہے۔ ٹیکس کٹوتی کی صورت میں 40 برس بعد گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھلیٹ کی دل آزاری ہوگی۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے قومی ہیرو کے لیے 10 کروڑ روپے، سندھ حکومت نے 5 کروڑ روپے، ورلڈ ایتھلیٹس فیڈریشن نے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور گلوکار علی ظفر نے مجموعی طور پر 20 لاکھ روپے جبکہ اے آر وائی کے سلمان اقبال نے بھی اولمپیئن ارشد ندیم کی تاریخ ساز فتح پر اے آر وائی لیگونا میں ایک اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔