عالمی ثقافتی ورثے میں شامل جنّات کا علاقہ ’بہلا‘

اتوار 18 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمان کے صوبے الداخیلہ میں ایک قدیم قصبہ جو مسقط سے تقریباً 200 کلومیٹر پر جنوب مغرب میں واقع ہے، اس کا نام بہلا ہے۔

یہ ایک قدرے خاموش قصبہ ہے، ترقی یافتہ دور میں بھی یہاں زیادہ تر مکانات کچی اینٹوں کے ہیں، یہاں کجھور کے درخت کثرت سے ہیں، یہ ایک صحرائی علاقہ ہے ، خطہ عرب کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ کوہ حجر اس کے پاس سے گزرتا ہے۔

بہلا کا شمار عمان قدیم ترین انسانی آبادیوں میں ہوتا ہے، یہ علاقہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہے اور یہاں کا قلعہ قرون وسطیٰ میں تعمیر ہوا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایک پراسرار قصبہ ہے، اگر کوئی اس قصبے میں داخل ہو تو اس کی عمارتوں کی قدامت، ماحول پر چھائی خاموشی ایک ہیبت سی طاری کر دیتی ہے۔

اس قصبے کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں جنوں کا بسیرہ ہے، یہاں جن انسانوں کے ساتھ رہتے ہیں، جو لوگوں کو نظر بھی آتے ہیں،یہاں پر جن لوگوں کے لیے کام بھی کرتے ہیں۔

جنات نے بہلا کو بیرونی حملہ آوروں سے بچایا

ٹور گائیڈ ہیں حماد الربانی سیاحوں کو قرون وسطی کے قلعے اور اس علاقے کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس قصبے میں جنات کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے، جنات نے اس قصبے کو حملہ آوروں سے بچانے کے لیے ایک ہی رات میں 13 کلومیٹر لمبی دیوار بنا ڈالی تھی۔

’یہاں آب پاشی کا قدیم ترین نظام بھی جنوں نے ہی بنایا تھا جس سے یہاں کاشت کاری ہوتی تھی۔‘

حماد الربانی کہتے ہیں کہ بہلا کے لوگوں کا جنات سے جتنا مضبوط اور گہرا تعلق ہے وہ شاید ہی کسی اور جگہ ہو گا، یہاں کے لوگوں کو یقین ہے کہ جنات جو چاہیں جب چاہیں کوئی بھی شکل اختیار کرسکتے ہیں، یا نظروں سے غائب ہو جائیں۔

’قصبے کی ایک عورت آدھی رات کو اپنی گائے کا دودھ دھونے اور پینے کی آوازیں سنا کرتی تھی،وہ اٹھ اٹھ کر دیکھنے جاتی تھی، لیکن اسے کبھی کوئی نظر نہیں آیا، کیونکہ یہ وہ طاقتیں ہیں جنہیں انسان کی آنکھ دیکھ نہیں سکتی۔‘

70 سالہ محمد الہاشمی کہتے ہیں کہ ان کی زندگی کا زیادہ تر حصہ جنوں اور بھوتوں کی کہانیاں سنتے ہوئے، سناتے ہوئے اور انہیں تصور کی آنکھ سے دیکھتے ہوئے گزرا ہے، اپنے بچپن میں یہ سنا کرتا تھا کہ رات کے وقت جنات لگڑبھگڑ کے روپ میں اونٹوں کا پیچھا کرتے ہیں اور ان کے منہ سے آگ کے شعلے نکلتے ہیں۔

’ بزرگ انہیں نصیحت کرتے تھے کہ وہ سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باہر نہ نکلا کریں کیونکہ کوئی آسیب یا جادو گھیر لے گا۔‘

لاس اینجلس کی لایولا میری ماؤنٹ یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ کے پروفیسر علی اولومی کے مطابق جزیرہ نما عرب کے علاقے کی لوک داستانوں اور قدیم تحریروں میں جنات کی موجودگی کے واقعات ملتے ہیں، بہلا سے منسوب کہانیاں شاید اس لیے بھی زیادہ ہیں کہ وہ صحرا میں گھری ایک قدیم انسانی آبادی ہے جہاں کوہ حجر کا سلسلہ ماحول کو مزید پر اسرار بنا دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp