قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج اور کل منعقد ہوں گے جبکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 28 اگست کو طلب کرلیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اجلاس ممکنہ طور پر چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو بڑھانے اور مخصوص نشستوں کے حوالے سے قانون سازی یا پھر کوئی بڑی آئینی ترمیم کے لیے منعقد کیے جارہے ہیں۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ صرف معمول کی قانون سازی کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دینے سے متعلق کسی بھی قسم کی آئینی ترمیم یا کوئی بل اس وقت زیرغور نہیں ہے۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں اور حکومتی رہنماؤں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے علاوہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کیوں طلب کیا گیا ہے اور اس میں کون سی اہم قانون سازی ہونے جا رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا اصل مقصد چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع ہے، بیرسٹر علی ظفر
قومی اسمبلی میں چیف وہپ اور مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دینے کے لیے کوئی آئینی ترمیم کررہی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، فی الوقت حکومت کا کسی آئینی ترمیم کا کوئی ارادہ نہیں ہے، پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا بل پیش کیا جائے گا اور دیگر معمول کے بل ہیں، منگل کو پرائیویٹ ممبر کے بلز پیش کیے جائیں گے جبکہ مشترکہ اجلاس میں سابق صدر عارف علوی کی جانب سے مسترد کیے گئے بلز منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان قائل ہوگئے ہیں؟
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے صدر آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ کسی بھی حکومت کو اپنے نمبرز پورے کرنے کی ہمیشہ سے ضرورت ہوتی ہے، خواہش ہوتی ہے کہ دو تہائی اکثریت حاصل ہو، اس وقت بھی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ کسی بھی طرح دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت حاصل کرے، اسی لیے اصدر ٓصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور ان کی حمایت طلب کی اور ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان قائل ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کسی کو ایکسٹینشن نہیں دیں گے، شیخ رشید کا دعویٰ
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے اچانک ملاقات کی ہے، اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے تو میرے خیال میں حکومت کوئی نہ کوئی اہم آئینی ترمیم کرنے جارہی ہے، یہ بات بھی واضح ہے کہ حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایکسٹینشن دینا چاہتی ہے۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جسٹس منصور علی شاہ سے کچھ زیادہ خوش نہیں اور وہ انہیں مستقبل میں چیف جسٹس آف پاکستان نہیں دیکھنا چاہتیں، حکومت اپنا کارڈ کھیل کر یہ کوشش کر رہی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روکا جائے۔
اہم قانون سازی کے حوالے سے معاملات طے پاچکے ہیں، انصار عباسی
انصار عباسی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی چند روز قبل ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے اہم قانون سازی بارے تبادلہ خیال کیا تھا تاہم اس حوالے سے واضح طور پر بتایا نہیں گیا تھا کہ کس قسم کی قانون سازی کی جارہی ہے، حکومت کا اس وقت تو مؤقف یہ ہے کہ کوئی معمول کی قانون سازی کی جارہی ہے لیکن جس طرح ملاقاتیں ہورہی ہیں اور اپنے اپنے ارکان کو تنبیہ کی جارہی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کوئی معمول کی قانون سازی نہیں ہے بلکہ کوئی اہم قانون سازی ہونے جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ایکسٹینشن، عمران خان کا اعلان جنگ، حکومتی صفوں میں کھلبلی
انصار عباسی نے کہا ہوسکتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا وہ نئی قانون سازی کی بنیاد پر ایک دو دنوں میں واپس ہوجائے، اس طرح حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی اور پھر وہ اپنی مرضی کی قانون سازی کرسکیں گے۔
پی ٹی آئی جلسہ منسوخ ہونے سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے، احمد ولید
سینئر صحافی احمد ولید نے کہا کہ سپریم کورٹ کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے سے حکومت کافی پریشان تھی، حکومت نے قانون سازی کے ذریعے کچھ ٹال مٹول کرنے کی کوشش کی لیکن الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا، حکومت کی کوششوں کے باوجود مخصوص نشستوں کے فیصلے کا کوئی حل نکل نہیں پایا، اگر یہ نشستیں حکومت کو واپس نہ ملیں تو ان کے لیے آئینی ترمیم کرنا بہت مشکل ہوجائے گا، اس وقت بھی وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کہہ چکے ہیں کہ حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کرنے جارہی، دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ترمیم کی جارہی ہے، اس سے تمام ججز کو فائدہ ہوگا، لیکن یہ سب قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن دی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دوں گا، عمران خان
احمد ولید نے کہا کہ آصف علی زرداری نے ملاقات کے ذریعے ممکنہ طور پر مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرلی ہے اور رواں ہفتے میں حکومت اہم قانون سازی کرنے میں کامیاب بھی ہوجائے گی، عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے، حال ہی میں عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی ائی نے اپنا جلسہ منسوخ کیا ہے تو اس سے بھی شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی کے اندر بھی اختلافات بڑھ گئے ہیں کہ ہم نے کس کے اشارے پر کہاں جانا ہے۔
سینیئر صحافی نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی حکومتی نمائندہ یہ نہیں کہتا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ریٹائر ہونا چاہیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دینے کے لیے کوئی قانون سازی کرے گی، اس کے علاوہ جو قانون سازی سابق صدر عارف علوی کی وجہ سے نہ ہو سکی تھی وہ بھی آئندہ ہفتے میں مکمل کی جائے گی۔