بلوچستان کی ثقافت میں قالین انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ گھروں کے دالان سے لےکر گیدان( خیمہ) تک ہر جگہ کو خوبصورت قالینوں سے سجایا جاتا ہے۔ جدید دور میں جہاں زیادہ تر قالین مشین کے ذریعے تیار کیے جاتے ہیں وہیں آج بھی قالین بافی کا ہنر اب بھی زندہ و تابندہ ہے۔
کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں افغان پناہ گزین قالین بنانے کے مشکل فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے زیر انتظام سینٹر میں سینکڑوں خواتین اور مردوں کو قالین بنانے کا ہنر سکھایا جاتا ہے۔
ہاتھ سے قالین بُننا ایک دشوار عمل ہے۔ اس کے اجزا کافی مہنگے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی قیمت لاکھوں روپے میں ہوتی ہے۔ قالینوں میں استعمال ہونے والا دھاگہ بیرون ممالک سے منگوایا جاتا ہے جس کے بعد اسے خالص اخروٹ اور انار کے چھلکوں، پھول کی پتیوں اور انگور کے خوشوں کے رنگ میں رنگا جاتا ہے۔
ریشم کے دھاگے سے تیار کردہ قالینوں کی دینا بھر میں مانگ ہے جو یہاں تیار ہونے کے بعد بیرون ممالک بھیجے جاتے ہیں۔
ایک خوبصورت دیدہ زیب اور منفرد قالین کی تیاری میں 4 سے 5 ماہ درکار ہوتے ہیں۔ جس کے بعد یہ فروخت اور استعمال کے لیے تیار ہوتا ہے۔ اس حوالے سے مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں