سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے لیے آئینی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ

پیر 23 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے قرار دیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے آئینی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، کیونکہ یہ جماعت مخصوص نشستیں لینے کی اہل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم قرار

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے اور مخصوص نشستوں کے لیے اہل ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کے نوٹیفیکیشن کا دوبارہ جائزہ لے۔ اور فریقین کو سن کر 7 روز میں فیصلہ کرے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اس عدالت کے سامنے فریق نہیں بنی، 3 جون سے کیس چل رہا تھا پی ٹی آئی نے 26 جون تک کوئی درخواست نہیں دی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ 26 جون کو پی ٹی آئی کی فریق بننے کی درخواست آئی، اور بیرسٹر گوہر نے جاری کیس میں معاونت کی درخواست دی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلے کے نشان والے کیس میں پارٹی کے آئینی حقوق واضح کر دیے جاتے تو ابہام پیدا ہی نہ ہوتا، لوگوں کے آئینی حقوق کا تحفظ عدالتی طریقہ کار سے زیادہ اہم ہے، یہ کہنا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی درخواست سپریم کورٹ کے سامنے موجود نہیں تھی درست بات نہیں۔

یہ بھی پڑھیں جسٹس منصور کی ججز کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت، 63 اے نظرثانی اور آڈیو لیک کمیشن کیس سماعت کے لیے مقرر

70 صفحات پر مشتمل جسٹس منصور علی شاہ کے تحریرکردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہےلیکن کمیشن فروری 2024 میں اپنا یہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp