وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کی آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے جائز جدوجہد کی پرعزم طریقے سے حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری فلسطین میں اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے،غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔
پی ایم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق، وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے پاکستانی عوام اور حکومت کی حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی حملے سہتے غزہ کے باسیوں کے لیے شدید بارشیں نئی آزمائش ثابت
وزیراعظم نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کے ضمن میں یہ سال فلسطین کی تاریخ کا انتہائی تاریک سال رہا ہے، تاریخ کے گھناؤنے ترین مظالم ڈھاتے ہوئے اسرائیل اب تک 43 ہزار معصوم فلسطینی مردوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کرچکا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی جانب سے حملوں، منظم نسل کشی اور تشدد کی مہم کو بہادری سے برداشت کررہے ہیں، فلسطین میں اسرائیلی جارحیت انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے روشن امکانات کے باوجود اسرائیل کی لبنان پر بمباری تیز، مزید شہادتیں
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے غزہ میں عالمی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس سے محصور آبادی کے مصائب میں شدت آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں، اسپتالوں، اسکولوں اور انفراسٹرکچر پر حملوں کو روکا جائے، فلسطینیوں کے لیے بھیجے جانے والے امدادی قافلوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، ان سنگین جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی بے رحم خلاف ورزیوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے حوالے سے جو استثنیٰ دیا جا رہا ہے اسی بنیاد پر اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں مزید تباہی پھیلائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت پر نظرثانی کی جائے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین ( یو این آر ڈبلیو اے) کو فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے فنڈنگ اور تحفظ کے حوالے سے عالمی برادری کی جانب سے سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں، ہم اسرائیل کی انروا کے اہم کام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ خودمختار فلسطینی ریاست کے مؤقف کا اعادہ
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی پرعزم طریقے سے حمایت جاری رکھیں گے جس کا اظہار عالمی عدالت انصاف ( آئی سی جے) نے بھی اپنی حالیہ مشاورتی رائے میں بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور دیرپا حل چاہتا ہے جس میں ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے جو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہوگی اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں ایک بار پھر پاکستانی عوام کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہوں، ہم امن، وقار اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے آپ کی جد و جہد میں آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔