وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام تجارتی گزر گاہیں بلوچستان سے ہو کر گزرتی ہیں، بلوچستان تجارتی حب بن سکتا ہے، یہاں انڈسٹری کم ہے جس کے باعث عوام کو تجارت کے مواقع بھی کم ملتےہیں۔ سینٹرل ایشیا کے تمام ممالک سمندری راستوں سے تجارت کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:میڈ اِن پاکستان کا لوگو بیرون ملک جانا بڑی کامیابی ہے، وزیر تجارت جام کمال
جمعہ کو چیمبر آف کامرس کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے تمام تاجروں سے مل کر ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کروں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کروں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انڈسٹری نہیں ہے اس لیے یہاں تجارتی مواقع بھی کم میسر ہیں، بلوچستان میں ہر لحاظ سے مسائل موجود ہیں، بلوچستان کی بڑی مارکٹوں میں بھی سرحد کے راستوں سے تجارت ہوتی ہے، بلوچستان کے تاجر محدود وسائل کے باوجود اچھا کاروبار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ہم بلوچستان میں کاروباری ماحول نہیں بنا سکے، حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو تجارت اور کاروبار کے مواقع فراہم کرے۔یہاں پر کوئی بارڈر مارکیٹ اور دیگر تجارتی نظام نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں:مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے مکینزم بنائیں گے، وفاقی وزیر تجارت جام کمال
جام کمال نے کہا کہ بلوچستان میں اگرچہ انڈسٹری نہیں ہے لیکن یہاں تجارت کے اچھے مواقع اور آپشنز موجود ہیں، وزیر اعظم نے ایک کمیٹی بنائی جس کا مجھے چیئرمین منتخب کیا گیا۔ہماری رپورٹ پر انہوں نے میٹنگ بھی بلائی ہے۔پیدائش، سیاست سب اسی شہر سے وابستہ ہے اس لیے یہاں کے مسائل سے بھی واقف ہوں۔
جام کمال نے کہا کہ جدید دور میں کاروباری طریقے بدلے ہیں آج ان پر کام نہیں کیا تو دیر ہو جائےگی، بلوچستان وسیع ہے جس پر دیگر صوبوں سے زیادہ لاگت آتی ہے، پہاڑی علاقے میں کام کرنا ہر لحاظ سے مشکل ہوتا ہے، بلوچستان کو صرف آبادی کی کمی کے نظریہ سے نہ دیکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور بلوچستان کے تاجر ہی اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں،6 ماہ کی وزرات میں دیکھا ہے کہ سب چاہتے ہیں حکومت سب کریں لیکن عوام کے لیے کام بھی کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ، اسٹورز انتظامیہ کو 2 ہفتے کی مہلت
وزیر تجارت نے کہا کہ تجارت کا فائدہ صوبوں کو ہی ہوتا ہے، ایک اسپیشل اکنامک زون بھی ٹھیک نہیں ہے، جس زون میں جاتے ہیں وہاں سہولیات میں کچھ نا کچھ کمی ہوتی ہے، اب ہم ہر ضلع کے حوالے سے الگ پالیسی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام محکموں سمیت ہر فورم پر تاجروں کے لیے آواز اٹھائی ہے، سینٹرل ایشیا اور یورپ جانے کے لیے بلوچستان سے ہی گزرنا پڑتاہے۔ تمام سینٹرل ایشیاکے ممالک سمندر سے رسائی چاہتے ہیں، سینٹرل ایشیا تک رسائی کے لیے کے پی کے سے زیادہ بلوچستان کے راستوں سے زیادہ آسانیاں ہیں۔